(ویب ڈیسک)بجلی تقسیم کار کمپنیاں سفید ہاتھی بن گئیں، کمپنیز لائن لاسز اور نقصانات کے باعث عوام کو لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ اضافی بلز بھی برداشت کرنا پڑے۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی ( نیپرا) نے بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی کار کردگی پرسوالات اٹھا دیئے ہیں، اور نیپرا نے پاور پلانٹس کی کارکردگی غیر تسلی بخش اور بجلی کے محکمے میں کام کرنے والے ملازمین کیلئے حفاظتی اقدامات کو ناکافی قرار دیا ہے۔
نیپرا رپورٹ کے مطابق تقسیم کار کمپنیز کے باعث 2022 میں گردشی قرض میں 343 ارب کا اضافہ ہوا، اور صرف لائن لاسز کی مد میں صارفین کو بلوں میں 113 ارب دینا پڑے۔
نیپرا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کنڈے کے ذریعے مجموعی نقصانات 230 ارب تک پہنچ گئے، تقسیم کار کمپنیاں کی ریکوری کے واجبات 1680ارب تک پہنچ گئے۔ پی ٹی آئی اپنے دور میں 282 ارب ریکوریاں ڈیفالٹرز سے وصول کرنے میں ناکام رہی۔