(عظمت مجید)سرکاری ہسپتالوں میں ہراسگی کے واقعات تھم نہ سکے، مریض کے ساتھ آنے والی خاتون کے ساتھ ڈاکٹر فتح اللہ کی جانب سے ہراساں کیا گیا،خاتون کے بھائی نے متعلقہ ڈاکٹر کے خلاف ایم ایس سروسز ہسپتال کو درخواست بھی لکھ دی،ڈاکٹر فتح اللہ کی جانب سے متاثرہ خاتون کو بھیجے گئے مسیجز بھی سٹی 42 کو موصول ہوگئے۔
تفصیلات کےمطابق شہر میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات کا سلسلہ جاری ہے، لاہور کے سروسز ہسپتال میں مریض کے ساتھ آنے والی خاتون کے ساتھ ڈاکٹر فتح اللہ کی جانب سے ہراساں کیا گیا،خاتون کی جانب سے بتایا گیا کہ ڈاکٹر فتح اللہ بچہ وارڈ سروسز ہسپتال میں ڈیوٹی سرانجام دیتا ہے، بقول خاتون کے وہ اپنے چھوٹے بھتیجے کو چیک کروائے آئی تو ڈاکٹر نے کہا کہ بچے کی تمام معلومات آپ کو مسیج پر بھیج دیتا ہوں۔
اس دوران جب ڈاکٹر کو میسج کیا تو اس کے تھوڑی دیر بعد ہی ڈاکٹر ہراساں کرنے لگا اور باہر کہیں کھانا کھانے پر جانے کے لیے اسرار کرنے لگا، اس سب معاملات پر جب ڈاکٹر کو منع کیا تو وہ بچے کو بہتر طریقے سے چیک نہ کرنے اور اس کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دینے لگا۔
واقعے کے بعد خاتون کے بھائی شہروز افتخار نے ڈاکٹر فتح اللہ کے خلاف ایم ایس سروسز ہسپتال کو درخواست بھی دائر کردی لیکن دو دن گزرنے کے باوجود اب تک ڈاکٹر کے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی۔
واضح رہے کہ قبل ازیں گڑھی شاہو کے علاقہ میو گارڈن کے باہر گود میں بچہ اٹھائے خاتون کو ہراساں کرنے کی ویڈیو منظر عام پر آ ئی تھی، نامعلوم راہ گیر خاتون کو موٹر سائیکل سوار ملزم ہراساں کرتا رہا اوربار بار خاتون کو موٹر سائیکل پر بیٹھنے کی دعوت دے رہا تھا۔
اوباش نوجوان سے تنگ آکر خاتون موٹر سائیکل رکشہ میں سوار ہو جاتی ہے،ویڈیو وائرل ہونے پر سی سی پی او غلام محمود ڈوگر نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایس پی سول لائنز کو ملزم کی جلد گرفتاری کا حکم دیا تھا۔