گھروں میں قید ہونے کا مشورہ لیکن سموگ غائب، لاہور کا آلودگی انڈیکس کم ہو کر 185 پر آگیا ،

2 Nov, 2024 | 03:55 PM

سٹی 42 :  لاہور میں دھند نہیں ہے اور سموگ بھی نہیں ہے تاہم فضا کی شدید آلودگی برقرار ہے جس میں ہفتے کے روز کچھ کمی نوٹ کی گئی۔  ہفتے کو  لاہور کا فضائی آلودگی انڈیکس کم ہو کر 185 پر آگیا ۔ 

 ماہرین موسمیات  نے دعویٰ کیا ہے کہ ہواؤں کا رخ جنوب کی طرف بدلنے سے فضائی آلودگی میں کمی آئی ، دوپہر کے بعد ہواؤں کا رخ پھر بدل سکتا ہے، موسم کے ماہرین نے دعویٰ کیا کہ بھارتی پنجاب کے  شہر اجنالہ سے ہوائیں لاہور سے ملحق مرید کے کی طرف آ رہی ہیں۔ 

ہواؤں کے رخ کی تبدیلی کے بعد لاہور آلودگی کے انڈیکس میں تیسرے نمبر پر آ گیا ، جبکہ دہلی پہلے، کنساشا دوسرے نمبر پر آ گیا ۔ لاہور انڈیکس میں 185 سکور سے تیسرے نمبر پر ہے ، فضائی آلودگی کے امریکی انڈیکس کے مطابق 217  کے ساتھ  دہلی پہلے اور 201  کے ساتھ  کنساشا دوسرے نمبر پر ہے۔ 

پاکستان میں حکومت اور حکومت کا عملاً ماتحت محکمہ موسمیات بار بار یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ "بھارت میں فصلوں کی باقیات جلانے سے اٹھنے والا شدید دھواں پاکستان میں داخل ہوگیا" ، آج یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ  امریکی خلائی ادارے ناسا نے" تیز ہواؤں کا میپ"  جاری کردیا، جس کے مطابق بھارتی علاقوں میں بڑے پیمانے پر فصل کی باقیات جلانے سے سموگ میں شدت آئی ۔ ہواؤں کا رخ بدلنے سے گزشتہ روز لاہور میں فضائی آلودگی اوسط 157 پر تھی، جبکہ گزشتہ پانچ دن تک لاہور میں فضائی آلودگی اوسط 180 پر رہی تھی ۔ 

"موسم یاتی ماہرین"جن کا عموماً نام نہین بتایا جاتا انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت سے آنے والی "تیز رفتار ہوا "کے ساتھ دھواں بھی پاکستانی علاقوں میں داخل ہوگیا ، بھارتی علاقوں میں بڑے پیمانے پر فصلوں کی باقیات جلانے سے سموگ میں تیزی سے اضافہ ہوا۔

 سینئیر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے اپیل کی کہ "سموگ میں شدید اضافے پر شہری گھروں سے باہر نہ نکلیں"، ماسک لازمی پہنیں، سانس، سینے اور دل کے امراض میں مبتلا افراد، بزرگ کھلی فضا میں نہ جائیں ۔ 

دل چسپ امر یہ ہے کہ "ایکو ویدر" نامی موسم کی بڑی گلوبل ویب سائٹ نے آج ہفتہ کی صبح یہ بتایا کہ لاہور مین ہوا کی رفتار 8 کلومیٹر تک رہے گی۔ گزشتہ کئی دنوں سے خود محکمہ موسمیات بھی یہی بتا رہا تھا کہ لاہور میں ہوا معمولی رفتار سے چل رہی ہے، آج اچانک انکشاف کیا گیا کہ "تیز ہوائین چلیں جو بھارت کے پنجاب سے کسی نام نہاد آلودگی کو اٹھا کر لاہور لے آئیں۔" ایسا ہی دعویٰ بھارت کے دارلالحکومت کے حکام بھی مشرقی پنجاب  میں مونجی کی باقیات جلانے سے پیدا ہونے والے دھویں کے متعلق کرتے نہیں تھکتے، اس دوران ہی یہ دل چسپ انکشاف بھی ہوا ہے کہ مشرقی پنجاب مین گزشتہ سال مونجی کی باقیات جلانے کے چار ہزار سے زیادہ واقعات ریکارڈ پر آئے تھے، اس سال یہ باقیات جلانے کے 19 سو واقعات سامنے آئے یعنی گزشتہ برس کی نسبت نصف سے بھی کم، اس باقیات کا اگر واقعہ دہلی اور لاہور مین شدید نوعیت کی فضائی آلودگی کر بڑھانے مین کوئی کردار تھا تو اسا کردار کو بھی اسی تناسب سے گھٹنا چاہئے تھے لیکن دونوں شہروں کے "ماہرین بدستور بضد ہیں کہ فضائی آلودگی کی بڑی وجہ مشرقی پنجاب کا دھواں ہے"

مریم اورنگزیب نے جس سموگ کی وجہ سے لوگوں کو گھروں میں قید رہنے کا مشورہ دیا وہ آج دن بھر میں کہیں سکھائی نہیں دی البتہ آلودگی اب بھی ہائی لیول پر رہی جس کی تصدیق ائیر کوالٹی انڈیکس کے 185 ہونے سے ہو رہی ہے،

مزیدخبریں