مشہور فیشن ڈیزائنر سبیاساچی وزیرِ داخلہ کے نشانے پر کیوں؟

2 Nov, 2021 | 05:39 PM

ویب ڈیسک:  برصغیر کی مقبول ترین فیشن ڈیزائنرسبیاساچی مکھرجی کیخلاف ہندو انتہا پسندوں کی مہم، اشتہار واپس لینا پڑا۔
بی جے پی کی حکومت میں عدم برداشت اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے رپورٹ کے مطابق سیباساچی کے اشتہار میں نامناسب کپڑے پہنے شادی شدہ خواتین کو منگل سوتر پہنے ہوئے اپنے شریک حیات کے ساتھ دکھایا گیا تھا۔

جس پر ہندو انتہا پسندوں نے اسے ہندو ثقافت کے خلاف اور فحش قراردیدیا حتی کے مدھیہ پردیش کے وزیرِ داخلہ نروتم مشرا نے سبیاساچی کو 24 گھنٹے کے اندر اشتہار واپس لینے کی دھمکی دی اور کہا اگر اشتہار واپس نہ لیا گیا تو پولیس کارروائی کرے گی جس پر اشتہار واپس لے لیا گیا تاہم سوشل میڈیا پراسے تنقید کا نشانہ بنایاگیا سوشل میڈیا صارفین نے تنقید کرتے ہوئے  کہا کہ حکومت اپنی ناکامی چھپانے کے لئے نان ایشوز کو ایشوز بنانے چلی ہے۔

چند سوشل میڈیا صارفین نے اسے ’ہندو ثقافت کے خلاف‘ قرار دیتے ہوئے ’فحش‘ کا نام دیا۔ جواباً کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ ’اُن کے اشتہار کا مقصد جشن منانا تھا اور ہمیں اس بات کا شدید دکھ ہے کہ اس سے ہمارے معاشرے کا ایک طبقہ ناراض ہے۔ اس لیے سبیاساچی نے اس مہم کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔‘

سبیاساچی کی جانب سے اشتہار واپس لینے کے بعد مشرا نے خبر رساں ایجنسی  کو بتایا کہ 'سبیاساچی مکھرجی نے میری پوسٹ کے بعد قابل اعتراض اشتہار واپس لے لیا ہے۔ اگر انھوں نے ایسی بات دہرائی تو براہ راست کارروائی کی جائے گی، کوئی وارننگ نہیں دی جائے گی۔ میں ان سے اور ان جیسے لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ لوگوں کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچائیں۔‘

لیکن انڈین سوشل میڈیا پر صرف سبیاساچی کے مخالف ہی موجود نہیں بلکہ کچھ صارفین کا کہنا تھا کہ چند سال پہلے حالات ایسے نہیں تھے۔ہم آہنگی اور عدم رواداری کی حد میں کمی کا حوالہ سے دو اشتہارات شیئر کرتے ہوئے پامسٹیز نے لکھا کہ '90 کی دہائی بہتر تھی، ہے نا؟ مثلا جب ہم بڑے ہو رہے تھے تب پہلی تصویر قابل قبول تھی اور دوسری تصویر ہمارے بالغ ہونے تک ناگوار ہو چکی ہے۔‘


 

مزیدخبریں