(ملک اشرف ) لاہور ہائیکورٹ میں پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں داخلوں کے طریقہ کار کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ، عدالت نے پرائیویٹ میڈیکل کالجز کو داخلوں کے لیے پراسپکٹس جاری کرنے کی اجازت اور انسپکشن رپورٹ پبلک کرنے سے روک دیا، عدالت نے پاکستان میڈیکل کمیشن پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے عذرا ناہید میڈیکل کالج کی درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیاگیا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن نے دو اکتوبر 2020 کو پرائیویٹ میڈیکل کالجز کے داخلوں کے متعلق ریگولیشن جاری کئے، غیر فعال پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی ریگولیشنز کی منظوری غیر قانونی ہے، کونسل نے دو اکتوبر کو پہلے اجلاس میں میڈیکل کے طلباءکے لئے ایم ڈی کیٹ پیپر تیار کرنے کے لئے نمز یونیورسٹی کو مقرر کر دیا۔
فیصلے کے ذریعے نمز کو پیپر تیار کرنے، چیک اور مارک کرنے کا اختیار دے دیا گیا ، کمیشن کا یہ اقدام غیر قانونی ہے اور اختیارات سے تجاوز ہے، اس فیصلے قبل پامی اور صوبوں سے بھی مشاورت نہیں کی گئی، قانون میں اختیارات منتقل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں، آغا خان یونیورسٹی اور نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز میں داخلوں کا طے شدہ طریقہ نہیں اپنایا جا رہا، میڈیکل کالج کو ایک سال ایڈوانس داخلوں سے متعلق طریقہ کار کے تحت داخلے کرنے کا پابند بنایا جا رہا ہے، درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں داخلوں کے طریقہ کار کو کالعدم قرار دے۔
عدالت نے پاکستان میڈیکل کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا
2 Nov, 2020 | 06:20 PM