(علی اکبر)حکومت کا دریا کنارے نیا شہر بنانے کا منصوبہ، صوبائی وزیر ہاؤسنگ میاں محمود الرشید کے بھائی میاں مصطفی ٰرشید بھی متاثرین میں شامل،میاں مصطفیٰ رشید نے راوی اربن ڈویلمنٹ اتھارٹی کو ایسٹ ایڈیا کمپنی قرار دیا۔
تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے راوی کنارے شہر بنانے کے منصوبہ کے خلاف پہلا احتجاجی مظاہرہ منظر عام پر آیا تو معلوم ہوا کہ صوبائی وزیر ہاؤسنگ میاں محمود الرشید کے بھائی بھی متاثرین میں شامل ہیں۔ صوبائی وزیر کے بھائی میاں مصطفیٰ رشید کا رقبہ سگیاں وساوا پورہ میں ہے۔صوبائی وزیر کے بھائی کی جانب سے منصوبہ کے خلاف شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔انہوں نے اتھارٹی کو ایسٹ ایڈیا کمپنی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف بھر احتجاج کا اعلان بھی کیاہے۔
دوسری جانب راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے متاثرین سڑکوں پر نکل آئے ۔گزشتہ روز لاہور پریس کلب کے باہر احتجاج کیا،لاہور پریس کلب کے باہر ہونے والے مظاہرہ میں مسلم لیگ فنکشنل کے رہنمائوں نے اظہار یکجہتی کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ فنکشنل پنجاب کے جنرل سیکرٹری میاں مصطفیٰ رشید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے جیسے حکومت نے ملک لینڈ مافیا کو ٹھیکے پر دے دیا ہے ۔ جو اینٹ اٹھائیں اس کے نیچے سے کوئی لینڈ ڈویلپر نکل رہا ہے۔
انہوں نے کہا دریائے راوی پر سائفن سے لے کر ہیڈ بلو کی تک کے علاقے میں جھیل اور دریائی رقبہ سے بڑھ کر عوام کی زمینوں پر کسی لینڈ مافیا کو مسلط نہیں ہونے دیں گے۔عوام کی زمینیں کسی بھی ملکی و غیر ملکی لینڈ گریبرز کو ہڑپ نہیں کرنے دیں گے۔انہوں نے واضح کیا کہ اہل لاہور پہلے بھی وسیع تر قومی مفاد میں ڈی ایچ اے اور ایل ڈی اے کے قوانین کے مطابق زمینیں دیتے رہے ہیں لیکن راوی اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے تحت زمینیں دینے پر ہم تیار نہیں۔
راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کے لیے جاری کردہ ایکٹ نے اسے ایسٹ انڈیا کمپنی بنا دیا ہے۔ اتھارٹی کو وہ اختیارات بھی دئیے جا رہے ہیں جو اسے سے پہلے کسی بھی اتھارٹی کو نہیں دئیے گئے۔میاں مصطفیٰ رشید نے کہا کہ اتھارٹی کو یہ بھی اختیار دے دیا گیا کہ وہ لاہور کی یہ زمینیں گروی رکھ کر دنیا بھر سے جتنا چاہے ڈونیشن اکٹھا کرلے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی قرضوں اور فارن فنڈنگ کا اختیار بھی اتھارٹی کو دے دیا گیا ہے۔ اس موقع پر مہر بشیر ، مہر عظیم ، شفاقت علی ، محمد وقاص جمیل اور محمدضمیر حسین سمیت منصوبے سے متاثرہ علاقوں کے متعدد لوگ بھی موجود تھے ۔