لاہور میں حالات بدستور کشیدہ، سڑکیں بند، نظام زندگی مفلوج

2 Nov, 2018 | 03:22 PM

Sughra Afzal
Read more!

(سٹی42)صوبائی دارالحکومت میں جاری احتجاج اور مظاہروں کے باعث آج تیسرے روز بھی سڑکیں، موبائل فون سروس،ایل ٹی سی اور میٹروبس سروس بند ہے جس کی وجہ سے شہری گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

لاہور میں تین روز  سے جاری احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں سے نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا، اہم شاہرائیں، مارکیٹیں، موبائل فون سروس، ایل ٹی سی اور میٹروبس سروس آج بھی بند ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔

کونسی سڑکیں بند اور کونسی کھلی ہیں؟

ٹریفک پولیس کے مطابق بابو  صابو چوک، پکا میل، ملتان روڈ چوک، شاہکام چوک، مل پلی، بھٹی چوک، شاہدرہ سے امامیہ کالونی پھاٹک دونوں اطراف سے بند ہیں۔ داتا صاحب، قرطبہ چوک، مزنگ چوک، فیصل چو ک مال روڈ، چونگی امرسدھو اور کاچھا موڑ بند ہے۔ سی ٹی او لیاقت ملک کا کہنا ہے کہ شہریوں کو متبادل راستوں پر ڈائیورٹ کیا جا رہا ہے۔

سی ٹی او کے مطابق کینال روڈ، جیل روڈ، مین بلیوارڈ گلبرگ اور ڈیفنس کی تمام روڈز ٹریفک کیلئے کھلی ہیں۔ سیکرٹریٹ جانیوالی ٹریفک کو چائینہ چوک سے مال روڈ بھجوایا جا رہا ہے۔ چائنہ چوک، شادمان، انڈرپاس ٹریفک کیلئے کھلا ہے۔ فیروز پورروڈ شمع سے غازی روڈ تک ٹریفک کیلئے کھلا ہے۔ جی ٹی روڈ، علامہ اقبال روڈ، مولانا شوکت علی روڈ کھلا ہے، ہمدرد چوک ٹاؤن شپ چوک  بھی ٹریفک کیلئے کھلا ہے۔

مارکیٹیں ، بازار بند

شہر میں ہنگامی صورتحال کے باعث مارکیٹیں اور بازار بھی بند ہیں، شاہ عالم مارکیٹ، اعظم کلاتھ مارکیٹ، پاکستان کلاتھ مارکیٹ، رنگ محل، سوہا بازار، ٹایئر مارکیٹ، لنڈا بازار، موچی دروازہ، بھاٹی گیٹ، بلال گنج، موہنی روڈ، شاہدرہ، بادامی باغ آٹو مارکیٹ، لوہا مارکیٹ مصری شاہ، گڑھی شاہو اور اردو بازار آج بھی نہیں کھل سکے۔

گنپت روڈ، پیپر مارکیٹ، سرکلر روڈ، نسبت روڈ، ہال روڈ، مال روڈ، ریگل چوک، عابد مارکیٹ، جیل روڈ، شادمان مارکیٹ، فیروز پور روڈ، غازی روڈ، قینچی بازار، ملتان روڈ، کریم بلاک مارکیٹ، مون مارکیٹ, اقبال ٹاؤن، مولانا شوکت علی روڈ، لٹن روڈ سمیت شہر کی بیشتر مارکیٹیں اور بازار بند ہیں۔ مارکیٹیں اور بازار بند ہونےسے مزدور طبقہ پریشان دکھائی دیتا ہے، مزدوروں کا کہنا ہے کہ تین روز سے جاری احتجاج کے باعث اُنکے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں۔

موبائل فون سروس کب بحال ہوگی؟

 علاوہ ازیں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر آج شہر بھر میں موبائل فون سروس معطل ہے جو رات 9 بجے تک معطل رہے گی۔محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق موبائل فون سروس سکیورٹی خدشات اور کسی بھی ناگہانی صورت حال سے بچنے کے لئے ضروری اقدامات کے طور پر بند کی گئی ہے۔

سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند

امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر آج بھی لاہور کے سرکاری و تعلیمی ادارے بند اور امتحانات ملتوی کردیئے گئے، تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے اگرچہ سڑکوں پر لوگوں اور ٹریفک کا رش کم ہے، تاہم پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے اور جگہ جگہ سڑکیں بلاک کیے جانے کی وجہ سے دفاتر جانے والے افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

لاہور میں بڑے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا

دوسری جانب جگہ جگہ سڑکوں کی بندش اور پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے کی وجہ سے شہر کے بعض مقامات پر پٹرول نایاب ہوگیا۔ شہری پٹرول کی تلاش میں پمپوں پرخوار ہونے لگے۔ سٹی 42 سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل سیکرٹری پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن خواجہ عاطف نے کہاکہ ایک سے دو روز میں پٹرول پمپس کو سپلائی نہ مل سکی تو پٹرول بحران پیدا ہوجائے گا۔ کل 315 پٹرول پمپس کے پاس ایک سے دو روز کا سٹاک باقی ہے ،  حکومت پٹرول کی سپلائی بحال کرنے کیلئے اقدامات کرے۔

پٹرول کی قیمتیں بڑھنے پر شہریوں نے عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔ شہری کہتے ہیں کہ حکومت نے متوسط طبقے پر بوجھ ڈال دیا ہے، پٹرول کی قیمت بڑھنے سے ہر چیزمہنگی ہو جائے گی۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے گرین سگنل دیدیا

وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے مظاہرین کے خلاف آپریشن کرنے کیلئے  پولیس کو گرین سگنل دے دیا،انہوں نے کہا ہے کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی،شہریوں کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے، ریاست یہ ذمہ داری فرض سمجھ کر ادا کرے گی۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ شہریوں کے روز مرہ کے معمولات میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی،کاروبار زندگی کو رواں دواں رکھنے کیلئے ہرممکن اقدام کیا جائے،ٹریفک کی بندش سے شہریوں کو درپیش مشکلات کا اندازہ ہے، ٹریفک کے متبادل روٹس کی تشہیر کی جائے تاکہ شہریوں کی مشکلات کم ہوسکیں۔

ڈی سی لاہور میدان میں آگئیں

ادھر شہر میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر ڈی سی لاہور صالحہ سعید نے مسیحی برادری کے رہائشی علاقوں، عبادت گاہوں اور قبرستان کے احاطے میں اضافی نفری کی تعیناتی کا حکم دے دیا۔

ڈی سی صالحہ سعید کی جانب سے مراسلے کے مطابق امن و امان کی صورتحال کے جائزہ کے لیے مانیٹرنگ روم قائم کرنے، ایمرجنسی اور ہنگامی صورتحال میں اخراج کے لیے ریسکیو کو متبادل روٹس کی فراہمی، ہسپتالوں میں عارضی بلڈ بینک قائم کرنے کی ہدایت کی گئی۔

مزیدخبریں