سٹی42: پنجاب کےکئی علاقوں میں گندم کی کٹائی ہو رہی ہے، کئی علاقوں میں کسان گندم کاٹنے کی تیاری کر رہے ہیں لیکن غلہ منڈیوں اور سرکاری خریداری مراکز پر گندم کی خریداری کی بجائے کاشتکاروں کو لوٹنے اور ذلیل و خوار کرنے کی سازشیں عروج پر ہیں۔ پنجاب کے سرکاری خریداری مراکز پر گندم کے کاشتکاروں کو باردانہ نہیں دیا جا رہا اور کھلی مارکیٹ میں ان کی گندم کا اتنا بھی مول نہیں لگایا جا رہا کہ ان کے ہاتھ سے لگائے ہوئے اخراجات کے پیسے ہی پورے ہو سکیں۔
پنجاب حکومت کے گندم خریداری مراکز پر کسان اور زمیندار باردانہ کی عدم دستیابی کی شکایت کرتے نظر آرہے ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ سرکاری باردانہ کا حصول مشکل ہوگیا ہے۔ کسان اونے پونے داموں میں گندم مقامی بیوپاریوں اور منڈیوں میں فروخت کررہے ہیں۔
دوسری جانب وزیرخوراک پنجاب بلال یاسین کا کہنا ہے کہ باردانہ کی تقسیم شروع نہیں ہوئی ہے توپٹواری کیسےتقسیم کررہے ہیں؟ باردانہ ایپلی کیشن متعارف کرائی ہے، پڑھے لکھےلوگوں نےاس سےفائدہ اٹھایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں پتا ہے باردانہ کتنا ہونا چاہیے، گندم کی امدادی قیمت 3900 روپےہےجوپنجاب میں سب سےزیادہ ہے، سپورٹ پرائس 3900 روپے ہی رکھ سکتےہیں ورنہ مسائل پیداہونگے۔