اسلامک جہاد کے رکن خضر عدنان اسرائیلی حراست میں وفات پا گئے
ویب ڈیسک: اسرائیل کی ایک جیل میں قید فلسطین کی اسلامی جہاد تنظیم کے سینئیر رکن اور ایکٹوسٹ خضر عدنان مسلسل بھوک ہڑتال کے باعث ہسپتال میں انتقال کر گئے۔ 44 سالہ خضر عدنان 87 روز سے بھوک ہڑتال کر رہے تھے، ایک ہفتہ پہلے ان کی حالت بگڑنے پر جیل حکام نے انہیں ہسپتال منتقل کر دیا تھا ۔
خضر عدنان إغربی کنارہ کے قصبہ جینین کے رہنے والے تھے اور 9 بچوں کے باپ تھے۔ فلسطینیوں کےحقوق کے لئے احتجاج کرنے پر 12 مرتبہ جیل گئے اور مجموعی طور پر 8 سال قید میں گزارے۔ ہر مرتبہ انہیں بھوک ہڑتال کے نتیجہ میں جیل سے رہائی ملی۔ 2015 میں انہوں نے 55 دن کی بھوک ہڑتال کی تھی۔لیکن اس مرتبہ طویل بھوک ہڑتال کے باوجود اسرائیلی حکام نے انہیں رہا نہ کیا تاہم خضر عدنان کی وفات سے ایک روز پہلے ایران پریس نے فلسطین میں اپنے زرائع کے حوالہ سے اطلاع دی تھی کہ اسرائیلی حکام خضر عدنان کو رہا کرنے کے لئے خصوصی عدالتی سماعت کا اہتمام کر رہے ہیں۔
گارڈین اخبار نے اسرائیلی جیل حکام کے حوالہ سے بتایا ہے کہ منگل کی صبح خضرعدنان اپنے سیل میں مسلسل بھوک ہڑتال کے باعث بے ہوش پائے گئے، انہوں نے ٹیسٹ اور علاج کروانے سے انکار کر دیا تھا۔بے ہوشی کی حالت میں انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ انتقال کر گئے۔ عرب میڈیا کے مطابق شہید خضرعدنان کی حراست میں وفات پر فلسطین کے مزاحمتی گروپوں نے عام ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ اسلامک جہاد کے ایک بیان میں بتایا گیا کہ ہماری جنگ جاری ہے اور دشمن کو ایک مرتبہ پھر اندازہ ہو گا کہ اس کے ہر اقدام پر ردعمل ہو گا۔