ویب ڈیسک:ہٹائیں اپنا دوکان، کیمرا بند کریئے،ان کو نوٹ کرو، ان کو دوبارہ مت آنے دو، یہ ججمنٹ کرنے لگتے ہیں۔بھارت میں خاتون پہلوانوں کے جنسی رہراسانی کا نشانہ بنانے کی شکایات اورر مقدمات کا سامنا کرنے والے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ نے خود کو ایکسپوز کرنے والے سوالات کرنے والے صحافیوں کو ٹی وی کیمروں کے سامنے ڈانٹ دیا، اپنے کارندوں کو ہدایت کر دی کہ ان صحافیوں کو آئندہ انہیں آئندہ اپنے سامنے نہ آنے دیا جائے۔
ریسلنگ فیڈریشن آف انڈا کے سربراہ برج بھوشن چرن سنگھ پر دہلی میں جنسی ہراسانی کے دو مقدمات درج ہو چکے ہیں اور فیڈریشن کی ایک کمیٹی کے ساتھ اب پولیس بھی کئی پہلوان لڑکیوں کی جانب سے تحریری شکایات اور مقدمات کی تفتیش کر رہی ہے، بھارتی سپریم کورٹ پولیس کو رپورٹ پیش کرنے اور پولیس سکیوررٹی فراہم کرنے کا حکم دے کر خاموش ہو چکی ہے اور برج بھوشن روایتی بدمعاش سیاستدانوں کی طرح پولیس میں خاموشی سے سفارشیں کروا کر اپنے خلاف تحقیقات کی رپورٹیں اپنے حق میں لکھوانے کے لئے بھاگ دوڑ کر رہا ہے جبکہ اس کی پارٹی حکمران بھاجپا کے کئی لیڈر پیچھے رہ کر اس کی مدد کر رہے ہیں۔پولیس نے 7 لڑکیوں کو عدالت کے حکم پر سکیوٹی تو فراہم کر دی ہے لیکن تحقیقات کا عمل پراسرار سست روی کا شکار ہے۔
پہلوان لڑکیوں کا دہلی کے جنتر منتر پارک میں احتجاجی کیمپ جاری ہے اور وہاں آج بھی پہلوان لڑکیوں نے نیوز کانفرنس کی۔ برج بھوشن کی بدتمیزی کا نشانہ بننے والے صحافیوں نے اس سے اولمپئین وومن ریسلرونش پھوگٹ کے تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے گواہی کے متعلق سوالات کئے تھے۔ اس پہلوان لڑکی نے تحقیقاتی کمیٹی کو رضاکارانہ بتایا تھا کہ ترکی میں اولمپکس کے کوالیفائنگ مقابلوں کے دوران برج بھوشن نے ان سے بھی نازیبا حرکتیں کرنے کی کوشش کی تھی۔ آج نیوز کانفرنس میں ونش پھوگٹ نے اس واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو شخص قومی ٹی وی کے کیمروں کے سامنے ایسی باتیں کہہ سکتا ہے وہ بند کمروں میں کیا کچھ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس تحقیقات کو جتنا لٹکا سکتی ہے لٹکانے کی کوشش کر رہی ہے۔
پہلوان لڑکیوں نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس کی تحقیقات کو لٹکانے کی کوشش اور برج بھوشن کی اصل معاملہ سے توجہ ہٹانے کی کوششوں کا مقصد واضح ہے لیکن ہم انصاف حاصل کرنے کے لئے احتجاج پر بیٹھ چکی ہیں تو اب اس مجرم کو اس کے انجام سے دوچار کر کے ہی چھوڑیں گی۔
دریں اثنائ برج بھوشن نے اپنے من پسند صحافیوں کےکیمروں کے سامنے کہا کہ اس پر ہراسانی کا الزام لگانے والی سب لڑکیاں جھوٹی ہیں۔ انہیں کسی نے پیسہ دیا ہے اور ان کا ٹارگٹ وہ نہیں بلکہ بھارتیہ جنتا پاٹی ہے، یہ لڑکیاں بھارتیہ جنتا پارٹی کو نقصان پہنچانا چاہتی ہیں۔
دوسری طرف برج بھوشن کیس میں جنسی ہراسانی کی بہت سی شکایات اور احتجاج نے بھارت میں طاقت کے ڈھانچہ میں عورتوں کے لئے جگہ نہ ہونے اور استاد شاگرد کے روایتی احترام کے رشتہ پر سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ بھارت میں خواتین کو جنسی ہراسانی سے بچانے کے لئے قوانین کہنے کو تو موجود ہیں لیکن پولیس، عدالت اور سرکار کے سبھی اداروں میں خواتین کی سنوائی مردوں کی نسبت بہت کم ہے اور جنسی ہراسانی لا الزام لے کر سامنے آنے والی خواتین کو عموما؍؍ تنہائی کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے۔