ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پنجاب پولیس میں اب تقرر و تبادلوں پر اعلیٰ افسران کی مرضی نہیں چلے گی

 پنجاب پولیس میں اب تقرر و تبادلوں پر اعلیٰ افسران کی مرضی نہیں چلے گی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(علی ساہی) پنجاب پولیس میں اب کانسٹیبل سے انسپکٹر تک کے افسران کے تقرر وتبادلے پر اعلیٰ افسران کی مرضی نہیں چلے گی، آئی جی نے گریڈ ایک سے سولہ کے افسران کے انٹر ریجن، ریجن سے یونٹس، کسی دوسرے ادارے میں ڈیپوٹیشن اور ٹریفک پولیس کے تقرر و تبادلے کے متعلق دس صفحات پر مشتمل جامع سٹینڈنگ آرڈر جاری کر دیئے۔

سٹینڈنگ آرڈر کے مطابق کسی بھی اہلکار یا افسر کےانٹر ریجن، ریجن ٹو یونٹس، ڈیپوٹیشن پر تبادلے کیلئے متعلقہ ضلعی افسر یا ریجنل افسر کا این او سی ضروری قرار دیا ہے اور اعلیٰ افسران متعلقہ کانسٹیبل یا اہلکار کو خود ہئیرنگ کے بعد تبادلہ کریں گے، متعلقہ برانچ مکمل ریکارڈ پیش کرے گی، انکوائری یا شوکاز کی صورت میں تبادلہ نہیں کیا جائے گا جبکہ تمام تبادلے ہیومن ریسورس مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے تحت ہونگے۔

ویڈ لاک پالیسی پر پورا اترنے والے اہلکار وافسران کا متعلقہ ضلع میں تبادلہ کیا جائے گا،   کانسٹیبل اور ہیڈ کانسٹیبل اپنے ضلع سے مستقل دوسرے ضلع جانا چاہتا تو دس سالہ سروس ضروری ہے، جبکہ اے ایس آئی ے سب انسپکٹر ایک سے مستقل دوسرے ریجن جانا چاہتا تو بھی دس سال سروس ضروری ہے۔

سب انسپکٹر رینک کے کوئی افسر سپیشل برانچ، سی ٹی ڈی یا ٹریفک میں 3 سال نوکری کرچکا ہو تو انسپکٹر کے عہدے پر ترقی کے بعد پی سی نہیں بھیجا جائے گا، جونیئر رینک کے افسر یا اہلکار شعبہ ٹریننگ میں 3 سال نوکری کرچکے ہیں، انہیں پی سی نہیں بھیجا جائیگا، پولیس سے کسی دوسرے محکمے جانا ہوگا تو اسکی ڈیپوٹیشن 3 سال سے لیکر 5 سال تک ہوگی۔

پنجاب پولیس میں چھوٹے اہلکاروں وافسران کو تقرروتبادلوں میں ہمیشہ ابہام پایا جاتا تھا جس کوختم کرنے کیلئے ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ اشفاق خان نے کانسٹیبل سے انسپکٹر رینک تک افسران کیلئے مکمل طریقہ کار تیار کیا جس کو آئی جی پنجاب نے منظور کرتے ہوئے سٹینڈنگ آرڈر کی شکل میں جاری کردیا ہے۔

Sughra Afzal

Content Writer