(وقار گھمن)لاک ڈائون لاہور کے نشئیوں پر قیامت صغری بن کر ٹوٹ پڑا،چالیس روز میں باغوں اور پارکوں میں ریکارڈ65 منشیات کے عادی افراد جاں بحق ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور شہر میں لاک ڈائون کے باعث نشئی موت کی وادی میں جانے لگے،ہر ماہ زائد ادویات اور خوراک کی کمی سے 24سے 28نشئی جاں بحق ہو جاتے تھے لیکن صرف اپریل کے مہینے میں ریکارڈ 51نشئی دنیافانی سے رخصت ہوگئے جبکہ مارچ کے دس دنوں میں بھی چودہ نشئی ہلاک ہوئے،کنسلٹنٹ انسداد منشیات مہم سید ذوالفقار حسین کا کہنا تھا کہ منشیات کے عادی افراد خوراک ،پانی کی کمی، نشہ کی زیادتی اور مضر صحت ،گندگی جیسے برے حالات اموات کی وجہ بنے،لاک ڈائون سے پہلے ہر ماہ 24 سے 28 منشیات کے عادی افراد کی ہلاکت ہوتی تھی۔ان کا کہناتھا کہ شہر بھر میں جگہ جگہ نشئیوں کی آماجگاہیں موجود ہیں قانون نافذ کرنے والے ادارے انکے خلاف وقتا فوقتا موثر کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔
اورنج لائن ٹریک اور لاہور کینال نشے کے عادی افراد کی آماجگائیں بن چکی ہیں اورنج لائن ٹریک اور لاہور کینال نشے کے عادی افراد کی آماجگائیں بن چکی ہیں،شہر بھر کے 120 سے زائد مقامات پر نشے کے عادی افراد کے ڈیرے ہیں۔ایدھی ذرائع کے مطابق لاک ڈاون سے پہلے تقریبا 20 سے 22 نامعلوم افراد کی لاشیں ملتی تھیں۔ جو کہ یہ تعداد اب ڈبل ہوچکی ہے۔ نامعلوم لاشوں کو قانونی کارروائی پوری کرنے کے بعد دفنا دیا جاتا ہے۔
لاہور میں افیون، گانجا ، گٹکا، بھنگ ،ہیروئن سمیت دیگر متعدد نشوں کی فروخت اور منشیات نوشی عروج پرپہنچ چکی ہے جس کے باعث نوجوان نسل تبا ہی کانشانہ بن رہی ہے لیکن پولیس حکام خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں جبکہ ماتحت عملہ صرف افسران بالا کو زبانی جمع خرچ کی ہی نوید سنانے میں مصروف ہے ۔پوش علاقوں سمیت دیگر جگہوں پر منشیات فروشی عام ہے اور منشیات فروش گلیوں میں عام دیکھے جاسکتے ہیں جنہیں پولیس کی مبینہ ر سرپرستی حاصل ہے ۔بوٹی ،بھنگ سے شروع ہونے والے نشہ کی تان شیشے جیسے جدید ترین منشیات نوشی پر آکر رکتی ہے۔