(حافظ شہبازعلی) موجودہ اور سابق کرکٹرز نے ڈیپارٹمنٹل کرکٹ ختم کرنے کی مخالفت کردی، کرکٹرز کہتے ہیں کہ آسٹریلیا کا نظام پاکستان میں نہیں چل سکتا، ڈیپارٹمنٹل کرکٹ بند کرنے سے ہزاروں کھلاڑی بے روز گار ہوجائیں گے۔
موجودہ اور سابق سٹار کرکٹرز نے بھی وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر پی سی بی کی طرف سے ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کو مکمل طور پر ختم کر نے کی مخالفت کردی، ٹیسٹ کرکٹرز کامران اکمل، وہاب ریاض اور سابق ٹیسٹ کرکٹر اشرف علی نے ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کے خاتمے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ 22کروڑ آبادی والے ملک میں دو کروڑ آبادی والے ملک کا نظام نہیں چل سکتا، پہلے ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کا متبادل بتائیں پھر اس کو ختم کرنے کی بات کریں۔
کامران اکمل کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ ہر سال ڈومیسٹک کرکٹ کا اسٹرکچر تبدیل کرتا ہے مگر اس کے اب تک نتائج سامنے نہیں آئے ان کو سوچنا چاہیے کہ دوبارہ اس سسٹم کو بدل کر کیا ملے گا۔
ٹیسٹ فاسٹ باﺅلر وہاب ریاض کا کہنا تھا کہ ڈیپارٹمنٹل کرکٹ بند کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ ایسا سسٹم لایا جائے کہ ریجنز کی سطح پر کھلاڑیوں کو بہتر معاوضے دیئے جائیں اور یہاں ایک پورا پروفیشنل سسٹم بنایا جائے۔
سابق فرسٹ کلاس کرکٹر سمیع مختار کا کہنا تھا کہ اداروں کی کرکٹ سے پاکستان کرکٹ کا ایک معیار بنا ہے اور ڈیپارٹمنٹ ختم کرنے سے صرف کھلاڑی ہی نہیں بلکہ گراؤنڈ سٹاف تک بے روزگار ہوگا۔
سابق فرسٹ کلا س کرکٹر قدیر خان نے کہا کہ ادارہ جاتی کرکٹ کو کسی صورت ختم نہیں کرنا چاہئیے، ادارے پاکستان کرکٹ میں نرسری کا کردار ادا کرتے ہیں۔
سابق فرسٹ کلاس کرکٹر عامر الیاس بٹ کا کہنا تھا کہ ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کو کسی صورت ختم نہیں ہونا چاہیے، کلب، ڈسٹرکٹس اور ریجنز کی سطح پر تسلسل کے ساتھ کر کٹ نہیں ہورہی، اداروں کے ختم ہونے سے 15 ہزار نہیں بلکہ 15 لاکھ لوگ متاثر ہوں گے۔