ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ملک گیر پاور بریک ڈاؤن کا معاملہ، مجرمانہ غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے،وزیراعظم

Cabinet meeting,Primeminister shahbaz sharif,City42
کیپشن: Prime minister Shahbaz sharif,file photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (ویب ڈیسک)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے نظام میں اصلاحات کے حوالے سے ایک جامع لائحہ عمل مرتب کیا جائے،بجلی کے نظام کو SCADA سے منسلک کرنے کیلئے ضروری اقدامات اُٹھائے جائیں۔

 تفصیلات کے مطابق  وزیراعظم  کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا،  وفاقی کابینہ کو 23  جنوری 2023 کو ملک گیر پاور بریک ڈاؤن کی تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی۔یہ رپورٹ وزیراعظم کی ہدایت پر قائم کی گئی چار رکنی انکوائری کمیٹی نے مرتب کی جس کی سربراہی وزیرمملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کی،  رپورٹ میں ناصرف اس واقعہ کی بنیادی وجوہات بیان کی گئی ہیں بلکہ اس حوالے سے ذمہ داروں کی نشاندہی اور آئندہ ایسے واقعات سے بچنے کیلئے تجاویز بھی دی گئی ہیں، اجلاس کو بتایا گیا کہ 23 جنوری 2023 کو صبح 7:30 بجے سے بجلی کا بریک ڈاؤن  پاور پلانٹس کے ٹرپ ہونے سے صرف 4 منٹ میں پورے ملک میں پھیلا، اس کی بنیادی وجہ انسانی غفلت تھی جو کہ رات کو بند کئے گئے  اے سی سرکٹس کو صبح کے وقت  سوئچ آن نہ کرنا تھی جونہی ملک کے  شمال میں بجلی کی طلب کو پورا کرنے کیلئے جنوبی علاقے میں وِنڈ انرجی سے پیدا کی جانے والی بجلی سسٹم میں شامل کی گئی تو  اے سی  لائن کی فریکونسی غیر معمولی طور پر بڑھ گئی۔

 اس فریکونسی میں یکدم اضافے سے مختلف پاور پلانٹس خودکار سکیورٹی سسٹم کے تحت ٹرپ کرگئے،پاور پلانٹس کو بلیک اسٹارٹ  سسٹم کے ذریعے ری اسٹارٹ  ہونا تھا لیکن اس نظام کی ناکامی کی وجہ سے کئی علاقوں میں بجلی کی بحالی میں خاصی تاخیر ہوئی،مزید برآں اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ کوٹ اَدو پاور کمپنی جس کے پاس بلیک اسٹارٹ کی سہولت موجود ہے لیکن اس پاور پلانٹ کے معاہدے کی معیاد ختم ہوچکی ہے۔

 اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قوم منتظر ہے کہ اس بڑے واقعے کے ذمہ داروں کو اُن کی اس سنگین لاپرواہی پر قرار واقعی سزا دی جائے، اُنہوں نے ہدایت کی کہ پاور ڈویژن اس مجرمانہ غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف فوراً محکمانہ کارروائی کرے۔

 وزیراعظم نے استفسار کیا کہ کیپکو کے پاور پرچیز کے معاہدے کی معیاد اگر ختم ہوچکی تھی تو اس معاہد ے کی تجدید کیلئے ضروری کارروائی میں تاخیر کیوں کی گئی، وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو یہ بھی ہدایت کہ بجلی کے نظام کو Supervisory Control and Data Acuqisition (SCADA)   سے منسلک کرنے کیلئے ضروری اقدامات اُٹھائے جائیں،اُنہوں نے تاکید کی کہ پاور ڈویژن اور دیگر متعلقہ ادارے بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے نظام میں اصلاحات کے حوالے سے ایک جامع لائحہ عمل مرتب کرکے کابینہ کی منظوری کیلئے پیش کریں۔

  وفاقی کابینہ کو بجلی چوری اور لائن لاسز کے حوالے سے پاور ڈویژن نے ایک تفصیلی بریفنگ دی، اجلاس کو پاور ڈویژن کی جانب سے تجویز دی گئی کہ ایسے علاقے جہاں پر لائن لاسز 60 فیصد اور اُس سے زیادہ ہیں وہاں پر صورتحال کو قابو میں لانے کیلئے ایک خصوصی پولیس فورس تشکیل دی جائے، اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ملک بھر میں بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کا منصوبہ زیرِ غور ہے جس کا آغاز سب سے پہلے بلوچستان سے کیا جائے گا۔

 وزیراعظم نے بجلی چوری،  لائن لاسز کو ختم کرنے کے حوالے سے حکمت عملی اور بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کے حوالے سے ایک خصوصی کابینہ کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔