(مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کراچی(PTI Karachi) کے مستعفی ایم این ایز کی استعفوں کی منظوری کیخلاف فوری سماعت کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیئے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے تحریک انصاف کراچی کے مستعفی ایم این ایز کی استعفوں کی منظوری کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔ پی ٹی آئی کے مستعفی ارکان اسمبلی نے فوری سماعت کی استدعا کی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کو کیا ایمرجنسی ہے کیوں آئے ہیں؟ پی ٹی آئی کے وکیل نے موقف دیا کہ ضمنی الیکشن 16 مارچ کو ہے ہماری درخواست فوری سنی جائے۔ آپ نے 21 مارچ کی تاریخ مقرر کی ہے جب تک الیکشن ہوجائیں گے۔ بیلٹ پیپرز چھپ گئے تو عوام کے کروڑوں روپے ضائع ہوں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم درخواست کو سن کر فیصلہ کریں گے۔ آپ جذباتی ماحول کیوں بنارہے ہیں ہم قانون کے مطابق سن کر فیصلہ کردیں گے۔ عدالت نے فوری سماعت کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیئے۔ عدالت نے 7 مارچ کے لئے درخواست کی سماعت مقرر کردی۔
دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ ارکین قومی اسمبلی کو غلط طور پر ڈی ناٹفائی کیا گیا ہے اور قانونی طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے استعفوں کی منظوری کا پروسیس قانون کے مطابق پورا نہیں کیا۔ استعفیٰ دینے والے ارکان سے ان کے استعفوں کی تصدیق نہیں کی گئی۔ الیکشن کمیشن نے بھی اس فیصلے کی روشنی میں ایم این ایز کو ڈی نوٹیفائی کردیا۔ استعفوں کی منظوری کے الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواستیں دائر کرنے والوں میں ایم این اے علی زیدی، آفتاب جہانگیر، فہیم خان، عطاء اللہ ایڈووکیٹ، سیف الرحمان محسود، آفتاب صدیقی، اسلم خان، نجیب ہارون اور عالمگیر خان شامل ہیں