ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سانحہ ساہیوال، لاہور ہائیکورٹ میں پولیس اہلکاروں کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت

Sahiwal inccident,Lahore highcourt
کیپشن: Lahore Highcourt
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)لاہور ہائیکورٹ میں سانحہ ساہیوال کیس میں پولیس اہلکاروں کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ،عدالت نے 21 مارچ کو منحرف ہونے والے تمام گواہوں کو  تحریری جواب جمع کروانے کا حکم دے دیا، عدالت کا ڈی پی او ساہیوال علی ضیاء کو  ہر سماعت پر پیش ہونے کا حکم  دے دیا۔

 تفصیلات کے مطابق جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل بنچ نے پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت کی ،بیان سے منحرف ہونیوالا مدعی مقدمہ جلیل ،سابق ڈی پی او ساہیوال علی ضیاء  سمیت تمام ملزمان  اور پراسکیوٹر جنرل پنجاب رانا عارف کمال نون عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس علی باقر نے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کیا آپ نے یکم دسمبر 2021ء کا تحریری حکم پڑھا ہے؟ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے کہا سر نہیں پڑھا، جسٹس علی باقر نجفی نے کہا ساہیوال کا واقعہ سر عام ہوا، تمام میڈیا نے وقوعہ دکھایا، تمام ملزم بری ہوئے، عدالت کا تحریری حکم لکھا گیا ہے، محمد وسیم بطور گواہ اپنے بیان سے مکر گیا، تحریری حکم میں لکھا ہے، آئی جی پنجاب کو وسیم اکرم کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے کہا سر یہی وجوہات تھیں جس پر آپ کی معاونت مانگی گئی،ڈی پی او حاضر  ہیں ان سے بھی پوچھا جا سکتا ہے، 24 گواہ تمام مکر گئے تھے،  جسٹس علی باقر نجفی نے کہا گواہ مکر گئے جو بھی وجہ ہو اس کا معاشرے میں کیا تاثر گیا، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے جواب دیا اس پر کوئی دو رائے نہیں، جسٹس علی باقر نجفی نے کہاجب گواہ مکر جائیں تو کیا انکے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے؟ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ پولیس کے سامنے جو بیان ہوا ہو اس کے منحرف ہونے پر کارروائی نہیں کی جا سکتی، جسٹس علی باقر نجفی نے کہاکوئی بھی گواہ عدالت پیش نہیں ہوا تھا؟

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے جواب دیا محمد جلیل، محمد جمیل اپنے گواہ سے منحرف ہوئے، جلیل کے وکیل نے کہا بیان سے منحرف ہونے پر بھی جرح کی گئی، جسٹس علی باقر نجفی نے کہا جلیل، جمیل، افضال، ذوالفقار علی، وسیم عدالت میں موجود ہیں؟ جلیل کے وکیل نے کہا کہ نعیم فوت ہو چکا ہے، باقی گواہ موجود ہیں، جسٹس فاروق حیدر نے کہا جلیل نے جب ٹی وی پر بیان دیا وہ بھی بیان ہے،گواہ نے انٹرویو میں بیان دیا کہ میرے سامنے سارا وقوعہ ہوا، وہ بھی بیان ہے، ہائیکورٹ میں جلیل نے درخواست دائر کی تھی وہ بھی ٹرائل کورٹ میں پیش کی جا سکتی تھی، پراسکیوشن نے گواہوں کے انٹرویو والے بیانات کیوں پیش نہیں کئے، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب  نے کہا تفتیشی افسر کیخلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی، ،پنجاب حکومت نے محض 2 ملزموں رمضان اور سیف اللہ کی بریت کو چیلنج کر رکھا ہے،،ٹرائل عدالت نے ملزم صفدر حسین، احسن خان، رمضان، سیف اللہ، حسنین اور ناصر کو بری کر دیا تھا۔