(زین مدنی ) اردو زبان کے معروف شاعر ناصر کاظمی کو ہم سے بچھڑے 48 برس بیت گئے لیکن آج بھی ان کا کلام سننے والوں کی سماعتوں میں رس گھولتا ہے۔
اردو ادب کے معروف شاعر ناصر کاظمی 8 دسمبر 1925ء کو امبالہ میں پیدا ہوئے، ان کا پیدائشی نام سید ناصر رضا کاظمی تھا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم امبالہ اور شملہ میں حاصل کی بعد ازاں لاہور کے اسلامیہ کالج میں زیر تعلیم رہے۔
یاد آئی وہ پہلی بارش
جب تجھے ایک نظر دیکھا تھا
پاکستان بننے کے بعد ناصر کاظمی لاہور میں آباد ہوئے، جہاں انہوں نے اخبارات میں لکھنے کے ساتھ ریڈیو پاکستان میں خدمات انجام دیں، اس کے ساتھ ساتھ شعری سفر بھی جاری رکھا۔ ناصر کاظمی نے جہاں بہت سی مقبول غزلیں تخلیق کیں وہیں پہلی بارش، برگ نے، ہجر کی رات کا ستارہ اور نشاط خواب ان کی یادگار کتابوں میں شامل ہیں۔
انہیں شاعری کے علاوہ موسیقی سے بھی گہری دلچسپی تھی،ناصر نے غزل کی تجدید کی اور اپنی جیتی جاگتی شاعری سے غزل کا وقار بحال کیا،میڈیم نور جہاں کی آواز میں گائی ہوئی غزل ‘دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا ‘ منہ بولتا ثبوت ہے۔
دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا
وہ تری یاد تھی اب یاد آیا
ناصر کاظمی کی گراں قدر خدمات پر پاکستان پوسٹ نے 2013ء کو خصوصی ٹکٹ جاری کیا، ناصر کاظمی کینسر کے مرض میں مبتلا ہونے کے باعث 2 مارچ 1972ء کواپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
لیکن اپنی شعری تخلیقات میں وہ آج بھی زندہ ہیں۔
بیٹھ کر سایۂ گل میں ناصرؔ
ہم بہت روئے وہ جب یاد آیا