سٹی42: پی آئی اے سمیت پاکستانی ایرلائنز کی یورپی ملکوں میں پابندی کا معاملہ , یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی ایرلائنز کی بحالی کا معاملہ طول پکڑ گیا۔
یورپی یونین کے 31 مئی کے اجلاس میں پاکستان سول ایوی ایشن سے متعلق رپورٹ پیش کر دی گئی۔ سی اے اے کے درست اقدامات نہ کرنے پر یورپی کمیشن نے پی آئی اے پر پابندی ہٹانے سے انکار کر دیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن شعبہ ریگولٹری کی بد ترین کارکردگی پابندی ختم نہ ہونے کا سبب بنی۔
رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان کو سول ایوی ایشن میں پیشہ ورانہ قابلیت کے حامل افسران تعینات کرے ، سی اے اے کی طرف سے اقدامات نہ کرنا پی آئی اے کی پروازیں بحالی نہ ہونے کی بڑی وجہ قرار دی گئی۔ فلائٹ اسٹینڈرڈ شعبے میں مطلوبہ معیار سے کم فلائٹ انسپکٹرز تعیناتی کا معاملہ بھی بحالی میں ناکامی کی وجہ قرار ۔
ذرائع کے مطابق سول ایوی ایشن شعبہ ریگولٹری کے غیر سنجیدہ رویے کے باعث 4 سال سے پابندی عائد ہے ۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کی غیر سنجیدگی سے سرمایہ کاری کے لیے ایس آئی ایف سی کی کوششوں کو بڑا دھچکہ پہنچنے کا انکشاف ہوا، یورپی ملکوں میں بحالی نہ ہونے سے پی آئی اے کی نجکاری پر منفی اثرات کا خدشہ ہے۔ سی اے اے کی طرف درست اقدامات نہ کرنے پر یورپ میں پی آئی اے کی پروازیں بحالی کا بڑا موقع گنوایا گیا ۔ سی اے اے شعبہ ریگولیٹری کے بڑے عہدے پر قابل افسران کی تعیناتی کے لیے یورپی کمیشن نے حکومت پاکستان پر زور دیا ہے۔
یورپی یونین کی رپورٹ میں حکومت پاکستان سے سفارش کی گئی کہ پاکستان سی اے اے ریگولیٹری میں اعلی عہدے پر اہل افسر تعینات کئے جائیں۔
پابندی نہ اٹھنے سے ایس آئی ایف سی کی سرمایہ کاری کی کوششوں کو سی اے اے کی غیر سنجیدہ اقدامات سے بڑا دھچکہ پہنچا ہے۔