(ویب ڈیسک ) قطر، امریکا اور مصر نے اسرائیل اور حماس سے صدر جوبائیڈن معاہدے کو حتمی شکل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قطر، امریکا اور مصر کا اپنے مشترکہ بیان میں کہنا ہے کہ جوبائیڈن کا مجوزہ معاہدہ غزہ کے لوگوں اور یرغمالیوں کے اہل خانہ دونوں کے حق میں ہے، یہ معاہدہ مستقل جنگ بندی کا روڈ میپ اور تنازع کا خاتمہ کرے گا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل، حماس جنگ بندی کا نیا منصوبہ پیش کرتے ہوئے حماس کےعسکریت پسندوں سےمطالبہ کیا ہے کہ وہ یرغمالوں کی رہائی کے بدلے غزہ میں جنگ بندی کی نئی اسرائیلی پیشکش پر رضامند ہو جائیں۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ جنگ بندی ختم کرنے کا وقت ہے اور ہم اس موقع کو گنوا نہیں سکتے، یہ مجوزہ منصوبہ تین مراحل پر مشتمل ہے۔
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق پہلا مرحلہ 6 ہفتے تک ابتدائی جنگ بندی کا ہے، اس دوران اسرائیلی فوجیں غزہ سے نکل جائیں گی، یرغمالیوں اور سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہوگا، فلسطینی شہری غزہ واپس جائیں گے اور غزہ میں روزانہ 600 امدادی ٹرک آئیں گے۔ دوسرے مرحلے میں حماس اور اسرائیل جنگ کے مستقل خاتمے کی شرائط پر بات چیت کریں گے، جب تک مذاکرات جاری رہیں گے جنگ بندی قائم رہے گی۔ جوبائیڈن کے مطابق تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو ہوگی، حماس نے تجاویز کو مثبت قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس کا بھرپور امید کا اظہار کرتے ہوئے کہناہے کہ یہ تازہ ترین پیش رفت فریقین کے درمیان پائیدار امن کے قیام تک پہنچنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا یہ بیان ترجمان سٹیفن دوجارک نے جاری کیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کے شہر رفح میں ٹینکوں اور توپ خانے سے ہفتہ کے روز شدید گولہ باری کی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے جوبائیڈن کے پیش کیے گئے اس روڈ میپ کے بارے میں اصرار کرتے ہوئے کہا کہ یہ عبوری ہے اور مشروط ہے اور اسرائیل کو اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنے جنگی عزائم کو جاری رکھ سکے۔
واضح رہے کہ 7اکتوبر2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 36ہزار سےتجاوز کرچکی ہے جبکہ 81ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے ۔