(ویب ڈیسک) افغانستان میں 2 سہیلیوں نے بچیوں کو تعلیم دینے کے لیے غار کو ہی سکول میں تبدیل کر دیا۔
دونوں سہیلیوں نے دیگر بچوں کی مدد سے غار کو صاف کرنے کے بغد غار کی دیواروں کو پینٹنگ، کیلی گرافی اور کاغذ کے مختلف دستکاریوں سے سجادیا تاکہ بچوں کی دلچسپی کا سامان رہے۔
افغانستان کے پسماندہ صوبے بامیان میں سکولوں کی بندش اور تعلیم کے مواقع نہ ہونے کے سبب 18 سالہ رویا سرفراز اور 19 سالہ بیض بیگم نے گاؤں کے دیگر بچوں اور بچیوں کو پڑھانے کے لیے غار میں ہی سکول بنالیا۔ سکول میں مجموعی طور پر 80 طلبا ءزیر تعلیم ہیں جہاں بچوں کو روزانہ 3 سے 4 گھنٹے تک تعلیم دی جاتی ہے۔
دونوں لڑکیاں ہر روز خراب موسم اور حالات کی پرواہ کیے بغیر گھر سے غار تک آتی ہیں اور فارسی، انگریزی، ریاضی، جغرافیہ اور دیگر مضامین پڑھاتی اور ڈرائنگ سکھاتی ہیں۔غار میں بنے سکول میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں اور بچیوں کی عمریں 4 سے 15 سال کے درمیان ہیں۔ زیادہ تر بچوں نے مستقبل میں استاد، ڈاکٹر یا پائلٹ بننے کی خواہش کا اظہار کیا۔