(ملک اشرف)لاہور ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ ، سیف سٹی کیمروں کے ذریعے ای ٹکٹنگ چالان کا اقدام غیر قانونی قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس طارق سلیم شیخ نے شہری فلک شیر کی درخواست پرمحفوظ کیا گیافیصلہ سنادیا۔ شہری نے اپنی بس کے 54 ای چالان کئے جانے پر عدالت سے رجوع کیا تھا عدالت نے بس کے تمام چالان بھی کالعدم کردیئے ۔ جسٹس طارق سلیم نے فیصلہ میں قرار دیا کہ ای ٹکٹنگ سسٹم کی کابینہ سے قانون میں ترمیم کےلئے منظوری نہیں لی گئی ،ای چالان جمع نہ کرانے پر گاڑی بند کرنے کا اقدام غیر قانونی ہے۔
8صفحات پرمشتمل تحریری فیصلے کوعدالتی نظیر قرار دیاہے ، فیصلے میں کہاگیاکہ متعلقہ قانون میں ترمیم،کابینہ کی منظوری کے بغیرسیف سٹی کیمروں کے ذریعے ای چالان نہیں کیا جاسکتا،صوبائی وہیکلزآرڈیننس 1965 کے تحت بھی ای چالان نہیں کیا جاسکتا۔
قانون کے مطابق چالان موقع پرموجود خلاف ورزی کرنیوالے شخص کو دیا جاسکتاہے۔عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ای ٹکٹنگ سسٹم کی قانون میں منظوری نہیں، حکومت نے بغیر ہوم ورک اوربغیرقانونی فریم ورک کے متعارف کرایا، درخواست گزارکے چالان قانون کے مطابق مناسب نہیں،قانون کے مطابق گاڑی تبھی بندہوسکتی ہے جب اسکے پاس رجسٹریشن سرٹیفکیٹ نہ ہو۔
درخواستگزارکے وکیل مظہرامین ایڈووکیٹ کی جانب سے موقف اختیارکیاگیاکہ نادہندگان کے چالان متعلقہ مجسٹریٹ کی عدالت کوبھجواناقانونی تقاضا ہے،مجسٹریٹ ہی سمری ٹرائل کرکے جرمانہ یا بری کرنیکااختیاررکھتا ہے،نادہندگان کی گاڑیاں سڑک پرزبردستی روک کرٹریفک وارڈن یا سیف سٹی سٹاف گاڑیاں بند اور جرمانہ وصول نہیں کرسکتا،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شہزاد شوکت نے عدالتی حکم کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے،ان کا کہناتھا کہ اگر کوئی قانونی سقم ہواتووزیر قانون کوکہہ کراس بارے میں قانون میں ترمیم کروالیں گے۔
عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، سیکرٹری قانون،سی ای او سیف سٹی اتھارٹی،سیکرٹری ٹرانسپورٹ اور درخواست گزارکے وکلاکاموقف سننے کے بعدفیصلہ محفوظ کیا تھا۔