مانیٹرنگ ڈیسک: رواں سال سری لنکا کے مسلمان ملک میں جاری بدترین معاشی بحران کی وجہ سے اس سال حج میں حصہ نہیں لیں گے۔
سری لنکا کی 22 ملین آبادی کا تقریباً 10 فیصد حصہ مسلمانوں پر مشتمل ہے اور اس سال 1585 سری لنکن باشندوں کے حج کرنے کی توقع تھی تاہم سعودی عرب نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ 10 لاکھ غیر ملکی اور ملکی مسلمانوں کو حج کے مہینے میں مقدس شہر مکہ مکرمہ جانے کی اجازت دے گا۔
حج جو اسلام کے ایمان کے پانچ اہم ستونوں میں سے ایک ہے کو 2020 میں کورونا کے باعث صرف ایک ہزار مقامی زائرین تک محدود رکھا گیا تھا۔
پچھلے سال مملکت نے 60 ہزار مقامی شرکاء تک حج کو محدود کر دیا تھا جبکہ وبائی امراض سے پہلے کی تعداد 2.5 ملین تھی۔ لیکن اس سال سری لنکا کے زائرین کے کوٹے میں کمی کے باوجود حاجیوں کو بھیجنے کا خرچ ملک کے برداشت کرنے کے لیے بہت زیادہ ہے۔
آل سیلون حج ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن اور حج ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن آف سری لنکا کے نام ایک خط میں کہا گیا ہے کہ جب موجودہ صورتحال اور ہماری مادر لنکا میں عوام جن مصائب سے گزر رہے ہیں دونوں ایسوسی ایشنز کے اراکین نے اس سال حج کی قربانی دینے کا فیصلہ کیا۔یہ تنظیمیں حکومت کے لائسنس یافتہ آپریٹرز کے زیرِ سایہ گروپ ہیں جو ممکنہ حجاج کے لیے دستیاب واحد ٹور آرگنائزر ہیں۔
حج ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن کے صدر رزمی ریال نے کہا کہ آپریٹرز کا یہ فیصلہ ملک کو درپیش ڈالر کے شدید بحران کی وجہ سے متفقہ طور پر کیا گیا ہے۔
سری لنکا کے محکمہ مذہبی امور کے تحت قومی حج کمیٹی کے چیئرمین احکم اویس نے بتایا کہ سری لنکا کے عازمین کے پورے حج آپریشن پر تقریباً 10 ملین ڈالر لاگت آئے گی جو کہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کے مقابلے میں بہت بڑی رقم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال حج کو ترک کرنے کا فیصلہ مسلم کمیونٹی کے ارکان کی طرف سے ملک کی خاطر اپنے حج کو قربان کرنے کا ایک فراخدلانہ اشارہ ہے۔
آل سیلون ینگ مینز مسلم ایسوسی ایشن کے صدر سعید ایم رسمی نے کہا کہ مسلم کمیونٹی کا فیصلہ مشکل وقت میں دوسرے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر ہے۔