ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

فنانس ایکٹ 24-2023 لاگو، آئی ایم ایف کے 5 بڑے مطالبات تسلیم

فنانس ایکٹ 24-2023 لاگو، آئی ایم ایف کے 5 بڑے مطالبات تسلیم
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

مانیٹرنگ ڈیسک: وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کے مطابق پانچ بڑے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے رواں مالی سال24-2023 کے بجٹ میں اٹھائے گئے اقدامات لاگو کردیے ہیں۔ 

تفصیلات کے مطابق فنانس ایکٹ 2023کے زریعےبجٹ میں عائد کردہ  مجموعی طور پر 415 ارب روپے کے مزید ٹیکس لاگو کردیے ہیں جس کے تحت بچوں کے پانچ سو روپے مالیت تک کے دو گرام کے دودھ کے ڈبے پر سیلز ٹیکس پانچ فیصد سے بڑھا کر چھ فیصد کردیا ہے۔

قابل ٹیکس اشیا کی غیر رجسٹرڈ لوگوں کو سپلائی پر سیلز ٹیکس کی شرح 3  فیصد سے بڑھا کر 4 فیصد کردی ہے، کھاد پر پانچ فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد، ماہانہ دو لاکھ روپے سے زائد کی تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح میں اڑھائی فیصد اضافہ کردی گئی ہے جبکہ نان فائلرز کیلئے پچاس ہزار روپے سے زائد کی بینکنگ ٹرانزیکشن پر 0.6 فیصد ٹیکس لاگو کیا گیا ہے۔

فنانس ایکٹ2023کے نافذ ہوتے ہی پٹرولیم لیوی 50 سے بڑھا کر 55 روپے کرنے کے بعد آمدنی پراضافی سپرٹیکس بھی نافذ کردیا ہےسپرٹیکس کیلئےانکم سلیب30 کروڑسےبڑھا کر50 کروڑکردی گئی ہےاب سالانہ 50 کروڑ روپےسے زائد آمدن پر10 فیصد سپرٹیکس لگےگا۔

فنانس ایکٹ کے تحت بینکنگ کمپنیوں کی30 کروڑسےزائدآمدن پربھی10فیصد سپرٹیکس عائدکیا گیا ہے بڑے شعبوں میں 30 کروڑسے زیادہ کمانے پربھی10 فیصد ٹیکس دینا ہوگا فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے فنانس ایکٹ 2023-24 ویب سائٹ پر بھی آپ لوڈ کردیا ہے۔

جس کے تحت بڑےشعبوں میں پیٹرولیم، گیس، ادویہ سازی، شوگر، ٹیکسٹائل پربھی، فرٹیلائزر، لوہا،اسٹیل،ایل این جی ٹرمینل،آئل مارکیٹنگ،آئل ریفائنر، ایئرلائنز، آٹوموبائلز، بیوریجز،سیمنٹ، کیمیکلز، سگریٹ، تمباکوسیکٹر بھی شامل ہیں۔

ان کو بھی10 فیصدسپر ٹیکس ادا کرنا ہوگاسالانہ40 کروڑ سے50 کروڑ کمانےوالی کمپنیوں سے8 فیصد سپر ٹیکس لیا جائیگا،35 کروڑ سے 40 کروڑ آمدن پر سپرٹیکس کی شرح 4 سے بڑھ کر6 فیصد ہوگئی ہےسالانہ 30 کروڑ سے 35 کروڑ روپے آمدن پر 4 فیصد، 25 کروڑ سے 30 کروڑ آمدن پر 3 فیصد ،20 کروڑ سے 25 کروڑ روپے آمدن پر 2 فیصد،15 کروڑ سے 20 کروڑ روپے آمدن پر 1 فیصداورسالانہ 15 کروڑ روپے تک آمدن پر سپر ٹیکس کی شرح صفر سطح پر برقراررکھی گئی ہے۔

اسی طرح ماہانہ دو لاکھ روپے سے زائد یعنی سالانہ 24 لاکھ سے زائد آمدن پر انکم ٹیکس 2.5 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے، کھاد پر بھی پانچ فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کیا گیا ہے اورکھاد پر ایکسائز ڈیوٹی سے 35 ارب روپے کی اضافی آمدنی حاصل ہوگی۔

پراپرٹی کی خرید وفروخت پر ایک فیصد ٹیکس بڑھادیا گیا ہے، پراپرٹی کی خرید و فروخت پر ٹیکس ایک سے بڑھا کر دو فیصد کردیاہےپراپرٹی کی خرید و فروخت سے مزید 45 ارب روپے حاصل ہونگے۔