ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نزلہ زکام سے نہ ہو ں پریشان،یہ تو کورونا وائرس کا علاج ہے!!

نزلہ زکام سے نہ ہو ں پریشان،یہ تو کورونا وائرس کا علاج ہے!!
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42: جن لوگوں کو حالیہ ہفتوں میں نزلہ زکام رہ چکا ہے ان کے لیے سائنسدانوں نے کورونا وائرس کے حوالے سے ایک بڑی خوشخبری سنا دی ہے۔

برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں بتایا ہے کہ جو لوگ نزلہ زکام کو برداشت کر چکے ہوں ان میں کورونا وائرس کی علامات سنگین ہونے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ  انسانی جسم کا مدافعتی نظام کورونا وائرس کی تمام اقسام کے خلاف ایک ہی طریقے سے ردعمل ظاہر کرتا ہے۔ ان میں وہ اقسام بھی ہیں جو نزلہ زکام اور سانس کی نالی اور سینے کی معمولی انفیکشنز کا سبب بنتی ہیں۔ جب یہ اقسام جسم میں داخل ہوتی ہیں تو مدافعتی نظام ان کے خلاف لڑتا ہے اور اس کے نتیجے میں وہ کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے بھی تیار ہو جاتا ہے۔
 

یونیورسٹی ہاسپٹل تیوبنجن جرمنی کے سائنسدانوں نے اس تحقیق میں ہزاروں لوگوں پر تجربات کیے۔ ان میں ہر 10میں سے 8لوگ ایسے تھے جو کبھی اس مرض کا شکار نہیں ہوئے لیکن ان میں کسی حد تک اس کے خلاف قوت مدافعت موجود تھی۔ یہ وہ لوگ تھے جو کورونا وائرس کی دیگر اقسام کا شکار ہو کر نزلہ زکام اور دیگر انفیکشنز وغیرہ کو جھیل چکے تھے۔

سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ نزلہ زکام سے صحت مند ہونے والے مریضوں میں ’ ٹی سیل امیونٹی‘ پیدا ہو جاتی ہے اور یہ تادیر انسانی جسم میں موجود رہتی ہے۔ اس دوران اگر کورونا وائرس جسم میں داخل ہو توہمارا مدافعتی نظام پہلے ہی اس کے خلاف لڑنے کے لیے تیار ہوتا ہے چنانچہ ایسے آدمی میں کورونا وائرس کی علامات زیادہ سنگین نہیں ہوتیں۔ بچے ممکنہ طور پر اسی وجہ سے کورونا وائرس سے زیادہ محفوظ رہتے ہیں کیونکہ انہیں نزلہ زکام وغیرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔“

یاد رہے کہ  پاکستان میں کورونا سے مزید 55 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 4446 ہوگئی جب کہ نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی تعداد 216097 تک پہنچ گئی۔اب تک پنجاب میں کورونا سے 1762 اور سندھ میں 1406 افراد انتقال کرچکے ہیں جب کہ خیبر پختونخوا میں 973 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔اس کے علاوہ اسلام آباد میں 128، بلوچستان میں 121 ، آزاد کشمیر میں 30 اور گلگت بلتستان میں 26 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer