(ویب ڈیسک) جسمانی وزن میں اضافہ صحت کے لیے اچھا نہیں ہوتا، مگر یہ اضافی چربی مجموعی صحت کے لیے کتنی تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔
تفصیلات کے مطابق اضافی جسمانی چربی جوڑوں کے امراض کی ذمہ دار ہوتی ہے، طبی ماہرین کے مطابق جسمانی وزن زیادہ بڑھ جانے سے گھٹنوں، کہنی اور ٹخنوں کے جوڑ پر بوجھ زیادہ بڑھ جاتا ہے، جس کے نتیجے میں تکلیف دہ مرض لاحق ہوجاتا ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوا ہے کہ اضافی وزن سے کیسے نجات حاصل کی جائے؟ضروری نہیں ڈائٹنگ سے ہی وزن گھٹایا جا سکتا ہے بلکہ بہت سے ایسے پھل ہیں جن کا استعمال موٹاپا کم کرنے میں بہت ہی مفید ہے۔
گریپ فروٹ یعنی سنگترہ موٹاپے پر قابو پانے کے لیے بہترین پھل ہے۔وٹامن سی سے بھرپور اس پھل سے انسولین کی سطح متوازن رہنے میں مدد ملتی ہے جس کے نتیجے میں جسم میں چربی کے جمع ہونے کے عمل میں کمی آتی ہے اور جسمانی وزن بھی کم ہوتا ہے۔سنگترے میں بہت کم کیلوریز پائی جاتی ہیں جبکہ اس میں موجود فائبر سے پیٹ کو بھرنے میں مدد ملتی ہے اور تا دیر بھوک کا احساس نہیں ہوتا ہے۔
موسم سرما شروع ہوتے ہی مالٹوں اور کینوؤں کی بھی آمد ہو جاتی ہے جو وٹامن سی سے بھر پور ہوتے ہیں اور وزن میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ خوبصورتی میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔
بیریز اینٹی آکسیڈنٹس سے بھر پور ہوتی ہیں، یہ وزن کم کرنے میں بہت زیادہ مدد دیتی ہیں، اس کے علاوہ یہ وٹامن سی سے بھی بھر پور ہوتی ہیں۔اسٹرابیری جامن اور فالسہ یہ بھی بیری کی ہی اقسام میں شمار کیے جاتے ہیں، جامن فالسوں یا اسٹرابیری کا استعمال کر لیا جائے تو یہ بلیو بیریز جتنا ہی فائدہ دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ لیموں وٹامن سی سے بھر پور ہوتا ہے، لیموں میٹابالزم تیز کرنے کے ساتھ قوت مدافعت کو بھی مضبوط کرتا ہے۔
موٹاپے کو معمولی نہ سمجھیں ،جسم میں اضافی چربی اعضاءاور جوڑوں پر غیرضروری بوجھ بڑھاتی ہے اور اسے برداشت کرنے کے لیے انہیں زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے، اس جسمانی تناﺅ اور دباﺅ کے نتیجے میں بڑھاپے کی جانب سفر بہت تیز ہوجاتا ہے اور متاثرہ فرد درمیانی عمر میں ہی بوڑھا نظر آنے لگتا ہے۔
جسمانی وزن میں اضافہ کسی فرد کی جانب سے ناقص غذا کے استعمال کا عندیہ بھی دیتا ہے، کچھ مقدار میں چربی صحت کے لیے اچھی اور ضروری ہے تاکہ جسمانی افعال مناسب طریقے سے کام کرسکیں، مگر بہت زیادہ چربی کھانے کے نتیجے میں آنتوں کے لیے اسے پراسیس کرنا ناممکن ہوجاتا ہے، جس کے نتیجے قبض کا مرض اکثر شکار بنانے لگتا ہے۔