(سٹی 42) سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کے ہاتھوں جاں بحق اسامہ کے لواحقین کا سری نگر ہائی وے پر احتجاج، لواحقین اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے، چیف کمشنر اسلام آباد نے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کا حکم جاری کر دیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ رانا وقاص کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی، کمیٹی پانچ دن کے اندر واقعہ کی تحقیقات کرے گی۔
سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کے ہاتھوں قتل کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے۔ چیف کمشنر اسلام آباد نے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کا حکم جاری کر دیا، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے جوڈیشل انکوائری کی کاپی لواحقین کو فراہم کر دی۔ اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ رانا وقاص کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی، جوڈیشل انکوائری کی کاپی میں کہا گیا کہ پانچ دن کے اندر واقعہ کی تحقیقات کریں گے، کمیٹی پانچ دن کے اندر تفصیلی رپورٹ جمع کرنے کی پابند ہوگی۔
پولیس کا کہنا ہےکالی شیشوں والی گاڑی کے ٹائروں کو پیچھے سے نشانہ بنایا گیا لیکن گاڑی کی یہ فوٹیج کچھ اور ہی بتارہی ہیں،گاڑی کی تصاویر میں واضح دیکھا جاسکتا ہے کہ اس پر آگےسے بھی گولیاں برسائی گئی ہیں۔ طالب علم اسامہ ستی کے والد ندیم ستی کا الزام ہے کہ پولیس نےقتل منصوبہ بندی سے کیا ۔ بیٹے نے پہلے ہی بتادیا تھا کہ پولیس اہل کار انہیں دھمکیاں دے رہے ہیں۔
پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق اسامہ ستی کو 6 گولیاں لگیں۔ تمام گولیاں عقبی جانب سے ماری گئیں لیکن گاڑی کے فرنٹ پرگولیوں کے نشانات کوئی اور ہی کہانی بتارہے ہیں۔ پولیس نے طالب علم کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے مقتول کے والد کی درخواست پر مقدمہ درج کرلیا اور 5 اے ٹی ایس اہلکاروں کوگرفتار کرلیا۔
سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کے ہاتھوں جاں بحق ا سامہ کے لواحقین نے میت سری نگر ہائی وے پر رکھ کر احتجاج کیا، جس سے ٹریفک معطل ہوگئی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہمیں پولیس پر اعتبار نہیں ہے، ملوث پولیس اہل کاروں اور متعلقہ افسران کےخلاف کارروائی کی جائے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے اور تحریری طور پر ہمیں دیا جائے، ایف آئی آر کی کاپی بھی تحریری طور پر دی جائے، میڈیا پر چلایا جائے کہ اسامہ بے گناہ تھا۔ مزاکرات کامیاب ہونے کے بعد مظاہرین نے سرینگر ہائی وے پر جانبحق طالب علم اسامہ ستی کی نماز جنازہ ادا کی اور تدفین کیلئے ایچ الیون قبرستان روانہ ہوگئے، جس کے بعد سرینگر ہائی وے کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔
اسامہ ستی کے والد ندیم ستی نے درخواست تھانہ رمنا میں جمع کروائی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ انہی پولیس اہلکاروں کا ایک روز قبل میرے بیٹے کے ساتھ جھگڑا بھی ہوا تھا، اہلکاروں نے میرے بیٹے کو دھمکی دی تھی کہ تمہیں مزہ چکھائیں گے، گزشتہ رات پولیس اہلکاروں نے میرے بیٹے کی گاڑی کا پیچھا کیا۔ اے ٹی سی کے اہلکار مدثر مختار، شکیل احمد، سعید احمد ، محمد مصطفی اور افتخار احمد نے دہشتگردی اور درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میرے بیٹے کو جان سے مار دیاہے ۔
ندیم ستی کا کہناتھا کہ پولیس اہلکاروں کے ساتھ جھگڑے کا ذکر میرے بیٹے نے ایک روز قبل کیا تھا ۔ان کا کہناتھا کہ میرا بیٹا رات دو بجے دوست کو یونیورسٹی چھوڑنے گیا تھا۔
ڈی آئی جی وقار الدین کے مطابق اسامہ ستی پر فائرنگ کرنے والے پانچوں پولیس اہلکاروں کو معطل کردیاگیا ہے، اہلکاروں کے خلاف باضابطہ مقدمہ درج ہوچکا ہے، پولیس اہلکاروں کو نوکری سے بھی برطرف کردیا جائیگا۔