( سعود بٹ ) پنجاب پبلک سروس کمیشن کے تحت تحصیلدار کے پرچے دھند کے باعث منسوخ ہونے کی منطق کا ڈراپ سین، اینٹی کرپشن کی سپیشل ٹیم نے پرچے فروخت کرنے والے گروہ کے چار ارکان گرفتار کرلئے گئے۔
اینٹی کرپشن کی جانب سے گرفتار ہونے والا 4 رکنی گروہ پنجاب پبلک سروس کمیشن میں سرکاری آسامیوں کے متعدد پرچے لیک کرچکا ہے۔ ذرائع کے مطابق گروہ کے ممبران امتحانی مرکز کے عملہ کی ملی بھگت سے پرچے فروخت کرتے رہے۔ فی پرچے کی قیمت لاکھوں روپے میں وصول کی گئی۔
پنجاب پبلک سروس کمیشن نے دھند کا بہانا بنا کر پرچہ منسوخ کیا۔ مختلف آسامیوں کے امیدواروں نے چند روز قبل پرچے لیک ہونے کے مسئلہ پر پنجاب پبلک سروس کمیشن کے باہر احتجاج بھی کیا تھا۔ پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کا پریس کانفرنس میں پرچے لیک ہونے کو من گھڑت قرار دینا غلط ثابت ہوگیا ہے۔
سیکرٹری پبلک سروس کمیشن نے معاملہ پر موقف دینے سے معذرت کی۔ انہوں نے کہا کہ پرچے لیک کرنے میں مختلف اداروں کے ملازمین بھی ملوث ہیں، کرپشن میں شامل پبلک سروس کمیشن کے ملوث افسران کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا۔
دوسری جانب بی او آر میں بھرتی کیلئے پبلک سروس کمیشن کا امتحان ملتوی کر دیا گیا۔ تحصیلدار، اشتمال آفیسر اور ہل ٹورنٹ آفیسرز کے امتحانات بھی ملتوی کر دئیے گئے اور امتحانی مرکز پہنچنے والے امیدواروں کو واپس بھیج دیا گیا۔ پبلک سروس کمیشن کے تحت گریڈ 16 کا امتحان شیڈولڈ تھا۔ وحدت روڑ پر طلبہ کے احتجاج سے ٹریفک کا نظام متاثر رہا۔ پی پی ایس سی حکام کا کہنا ہے کہ امتحانات کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
یاد رہے پاکستان میں کورونا کےبڑھتے کیسز کی وجہ سے پنجاب پبلک سروس کمیشن نے گزشتہ سال 21 اور 22 نومبر کو ہونے والے امتحانات کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پی پی ایس سی کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق امتحانی مراکز سے عالمی وبا کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے امتحانی مراکز کو سیل کیا جا رہا ہے۔