(فہدعلی) شالیمار کے علاقے میں 57 سالہ شہری نے گلے میں پھندہ ڈال کر خودکشی کر لی۔ پولیس نے لاش مردہ خانے منتقل کرکے قانونی کاروائی شروع کردی۔
پولیس کے مطابق انھیں اطلاع ملی کہ شالیمار کے علاقے میں ایک شخص نے خودکشی کر لی ہے جس پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کیے اور لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے مردہ خانے منتقل کردیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ متوفی کی شناخت سلطان علی کے نام سے ہوئی ہے ۔ اہلخانہ کے مطابق متوفی ذہنی مریض تھا،اور گھر میں اکیلا تھا ،، جب اہلخانہ گھر آئے تو پنکھے سے سلطان کی لاش لٹک رہی تھی ۔
خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان نے شہر میں خوف و ہراس کی فضا طاری کردی ہے۔ ہر روز کوئی نہ کوئی شخص اپنے ہاتھوں سے موت کو گلے لگا لیتا ہے۔ خودکشی کی وجوہات گھریلو جھگڑے، جہالت اور ذہنی تناؤ ہے۔ زیادہ تر واقعات ذاتی و گھریلو مسائل کہ وجہ سے رونما ہوتے ہیں, خودکشی کرنے والوں میں ان پڑھ افراد کے ساتھ پڑھے لکھے نوجوانوں کی اکثریت شامل ہیں۔
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ مایوسی سے دور رہتے ہوئے مسائل کا حل ڈھونڈنا چایئے۔ ڈپریشن کے شکار افراد اگر ابتدائی مرحلے میں ہی ماہرین نفسیات سے رجوع کر لیں تو ایسی صورتحال سے نکل سکتے ہیں۔ خودکشی کے واقعات میں اکثریت بے روزگاری، گھریلو حالات اور ڈپریشن سمیت دیگر ذہنی امراض کی تعداد زیادہ ہے جبکہ انسانی جانوں کا ضیاع روکنے کے لیے محض سزا کا خوف ہی نہیں بلکہ بروقت قریبی مدد یا ماہر نفسیات تک رسائی کو آسان بنانا بھی ضروری ہے۔
ماہرین کے مطابق اس کے علاوہ قانونی مسائل بھی ہیں اور اس امر کی نگرانی کرنے کے لیے بھی کوئی نظام موجود نہیں کہ جو سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں وہ معیار کے مطابق ہیں یا نہیں۔اس بات کو تسلیم کیا جا رہا ہے کہ ڈپریشن نامی مرض بہت سارے مسائل کے مجموعے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ خاص طور پر خود کشی کی کوشش اعصابی تبدیلیوں کے باعث ہوتی ہے جو ان لوگوں میں نہیں پائی جاتی جو مختلف اقسام کے ڈپریشن میں مبتلا ہوتے ہیں۔