70 پبلک کمپنیوں میں کرپشن کا بازار گرم

2 Jan, 2020 | 02:55 PM

Sughra Afzal

(علی رامے) 70  پبلک کمپنیوں میں کرپشن کا بازار گرم، افسر شاہی کے کارناموں کا ریکارڈ نہ ملنے پر 9 کے معاملات کی چھان بین تاخیر کا شکار، 5 کھرب سے زائد کے بجٹ میں سے 60 فیصد سے زائد بے ضابطگیوں کی نذر ہوگئے۔

70 پبلک سیکٹر کمپنیز نے افسر شاہی کی مبینہ کرپشن کی وجہ سےریکارڈ فراہم کرنے سے انکارکر دیا، ریکارڈ نہ ملنے سے 9 پبلک سیکٹر کمپنیز کے مالی معاملات سے متعلق تفتیش مکمل نہ ہو سکی۔

پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی، تھرمل پاور کمپنی، ہائیڈل پاور کمپنی، لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کا مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا، افسران نے سوشل سکیورٹی ہیلتھ منیجمنٹ کمپنی، بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ اور ایگریکلچر اینڈ میٹ کمپنی کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا۔

رورل سپورٹ پروگرام اور ہیلتھ فیسلٹیز منیجمنٹ کمپنی کا بھی مکمل ریکارڈ تاحال فراہم نہیں کیا جا سکا، 10 سال کے دوران کمپنیز کا بجٹ 5 کھرب سے بھی زائد رکھا گیا، 60 فیصد بجٹ کے استعمال میں مالی بے ضابطگیاں کی گئیں۔

ذرائع کے مطابق پبلک سیکٹر کمپنیز میں سینکڑوں نئی غیر ضروری گاڑیاں خریدی گئیں، کروڑوں روپے عمارات کے کرائے دیئے گئے۔

سرکاری رپورٹ کےمطابق صرف تنخواہوں کی مد میں بیوروکریسی نے 52 کروڑ 74 لاکھ، 98 پرائیویٹ افراد نے 85 کروڑ 28 لاکھ 40 ہزار 2سو 44 روپے 50 پیسے بٹورے اور سیاسی شخصیات کے قریبی عزیز واقارب "منتخب شدہ" من پسند افراد نے  2 لاکھ سے 15 لاکھ روپے تک ماہانہ تنخواہ وصول کی۔

مزیدخبریں