فرزانہ صدیق: پی ٹی آئی کے بانی رہنما اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی انٹر پارٹی الیکشن کے نام پر پاکستان تحریک انصاف کی کالعدم قیادت کی جانب سے تازہ ترین ناٹک رچایا جانا تھا، آج اس سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ کالعدم قیادت کا انٹرا پارٹی کے انتخابات سے پیچھے ہٹنا خوش آئند ہے ۔ انٹرا پارٹی کے انتخابات کو جاری رکھتے تو پی ٹی آئی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا تھا ۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کی جماعت کالعدم ہو چکی ہے۔اس وقت پی ٹی آئی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ میں بحران کے خاتمہ کے لئے بانی کو مصالحت کی پیشکش کر رہا ہوں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے بانی رہنما اکبر ایس بابر نے کہا کہ ہم اس جدوجہد میں ہیں کہ پی ٹی آئی کو ایک جمہوری ادارہ بنایا جائے۔ ہم پی ٹی آئی کو ایسا ادارہ بنانا چاہتے ہیں جو انتشار سے پیچھے ہٹے۔ جو ایک ایسی سیاسی جماعت بنے کہ نوجوانوں کے ہاتھوں میں ڈنڈا نہ دے ۔
اکبر ایس بابر نے کہا، مجھے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ پی ٹی آئی ایک خوبصورت خواب تھا مگر یہ ڈراؤنا خواب بن چکا ہے۔ اس کو پھر سے خوبصورت پارٹی بنانے کے لئے ہم ہر ممکن کوشش کریں گے۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ یہ جو انٹرا پارٹی الیکشن کا معاملہ تھا ہم نے مطلع کیا تھا کہ ہم مقابلہ کریں گے۔ نیا - تازہ ترین انٹرا پارٹی الیکشن کروانے کا معاملہ مکمل غیر قانونی تھا
اگر یہ اس سے پیچھے نا ہٹتے تو پی ٹی آئی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا تھا ۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کی جماعت مکمل کالعدم ہو چکی ہے۔ اس وقت پی ٹی آئی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ ہم نے یہی کوشش کی ہے کہ پارٹی کو منظم کرتے ہوئے اسکے بنیادی مقاصد کی طرف لے کر جانا چاہئے۔
حالات ہر روز یہی ثابت کر رہے ہیں کہ ہم نے جو جدوجہد شروع کی اسکو جاری رکھنا ہے۔ ہر مرحلے پر ہمیں اللہ نے سرخرو کیا ،مجھ ہر ہر طرح کے الزامات لگائے گئے۔
8 سال تک فارن فنڈنگ کیس میں ہم سچے ثابت ہوئے اور یہ جھوٹے نکلے۔ پاکستان تحریک انصاف آج تباہی کے کنارے پر ہے۔اسکے باوجود کئی ایسے نوجوان لوگ ہیں جو اس پروپیگنڈہ سے متاثر ہوئے ہیں۔ کچھ لوگ ایسے ہیں جو سمجھتے ہیں میں پی ٹی آئی کا دشمن ہوں۔مگر میں پی ٹی آئی کا دوست ہوں اور آج بھی اسکے لیے لڑ رہا ہوں۔ اسکے لئے سیاست کا مکمل کعبہ قبلہ تبدیل کرنا ہو گا۔
اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی کے اندر فیصلہ سازی کا اختیار رکھنے والوں کی عدم موجودگی کے حوالے سے قانونی پوزیشن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی لیڈر شپ کالعدم ہو چکی ہے۔ پانچ سال گزر چکے ہیں پارٹی کے کوئی الیکشن نہیں ہوئے۔ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ اس سے فائدہ اٹھا کر پارٹی ہر قبضہ کر لیں گے تو یہ انکی خام خیالی ہے۔ یہ تازہ ترین دستہ بھی ناکام ہو گا۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ چند سیٹوں کی خاطر آپ پوری کی پارٹی پارٹی کو تباہی پر ڈال دیں یہ قابل قبول نہیں ۔ ہم نے پی ٹی آئی کو ایک ادراہ بنانا ہے۔ نوجوانوں کی مین سٹریمنگ کرنی ہے۔ میں پی ٹی آئی کے موجودہ فاونڈر کو آج ایک پیشکش کرنے لگا ہوں ۔ہمیں مصالحتی راستے پر چلںے کی ضرورت ہے ۔پی ٹی آئی کے فاونڈر چیئرمین اپنی طرف سے تیں نمائندے اور ایک وکیل نامزد کریں۔ ہم بھی تین نمائندے اور ایک وکیل نامزد کریں گے۔ یہ سب بیٹھ کر پھر مذاکرات کریں مصالحت کریں کہ پارٹی میں کیسے احتساب کا عمل لایا جائے۔ہماری سوشل میڈیا اور سیاست میں جھوٹ کی قمیت ہے۔ الیکشن کمیشن بھی اس میں شامل ہوں انکو بھی اس بارے مطلع کیا جائے۔