ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شاہدجمیل خان نے اقبال کے اشعار سے مزین استعفیٰ دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے ذاتی وجوہات کی بناء پر عہدے سے استعفی دے دیا . انہوں نے اپنا استعفی صدر مملکت کو بجھوا دیا
جسٹس شاہد جمیل خان نے آئین کے آرٹیکل 206 اے کے تحت صدر پاکستان کو استعفی بھجوانے کے بعدعہدہ سے الگ ہوگئے ہیں. اپنے استعفے میں جسٹس شاہد جمیل خان نے لکھا کہ وہ لگ بھگ دس برس تک لاہور ہائیکورٹ کےجج کے کےعہدے پر رہے اور اس عہدے پر فائز ہونا ایک اعزاز کی بات تھی۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ جسٹس شاہد جمیل خان گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے چھٹیوں پر تھے ۔
ذرائع کے مطابق جسٹس شاہد جمیل خان نے اپنے استعفی کے اختتام پر اقبال نظم "ھِندی مکتب"کے اشعار لکھے۔ انہوں نے لکھا۔
" آزاد کی اک آن ہے محکوم کا اک سال
کس درجہ گراں سیر ہیں محکوم کے اوقات
آزاد کا اندیشہ حقیقت سے منور
محکوم کا اندیشہ گرفتار خرافات
محکوم کو پیروں کی کرامات کا سودا
ہے بندہ آزاد خود اک زنده کرامات
،اقبال یہاں نام نہ لے علم خودی کا
موزوں نہیں مکتب کے لیے ایسے مقالات"
جسٹس شاہد جمیل خان استعفیٰ دینے کے وقت لاہور ہائی کورٹ کے ججوں کی سینیارٹی لسٹ پر گیارویں نمبر پر تھے. جسٹس شاہد جمیل خان 22 مارچ 2014 کو جج لاہور ہائیکورٹ تعینات ہوئے تھے اور انہیں 62 سال کی عمر میں 29 اپریل 2029 کو ریٹائر ہونا تھا. جسٹس شاہد جمیل خان لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے فنانس سیکرٹری رہ چکے ہیں۔