پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ حکومت بنانے کے لئے نان پی ٹی آئی آزاد امیدواروں سے اشتراک کریں گے لیکن مخلوط حکومت بنانے کے لئے پی ٹی آئی یا ن لیگ میں سے کسی کا ساتھ نہیں دیں گے۔ عمران خان اور نواز شریف پرانی سیاست کرنا چاہتے ہیں، یہ لوگ جمہوریت اور ریاست کو اپنی ذاتی انا کی وجہ سے نقصان پہنچاتے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میں پی ڈی ایم کے کردار سے پہلے سے مایوس تھا، میاں صاحب کے کردار سے سخت مایوس ہوں، اس لیے آج کل ہمارے فاصلے کافی واضح ہیں، اگر میاں صاحب نے پرانی سیاست کرنی ہے تو میں ان کا ساتھ نہیں دے سکتا، ہم انتخابات اور جمہوریت کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔
نان پی ٹی آئی آزاد امیدواروں سے اشتراک ہو سکتا ہے
بلاول کا کہنا تھا کہ آزاد امیدواروں کی اکثریت پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر نہیں ہیں، انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی کو آزاد امیدواروں کا ساتھ مل سکتا ہے، ہم ایک نئی سوچ اور جذبےکے ساتھ ملکی نظام کو بہتری کی جانب لے جانا چاہتے ہیں، حکومت ملی تو میری حکومت میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں ہوگا۔
ان کی سزا مکافات عمل ہے
بانی پی ٹی آئی کی سزاؤں کے بعد انتخابات کی شفافیت پر بلاول کا کہنا تھا کہ 2018 اور 2013 میں بھی بہت سے سیاستدان الیکشن نہیں لڑ سکے تھے اور اس وقت سب سے زیادہ خوش بانی پی ٹی آئی تھے، ان کی سزا مکافات عمل ہے، ہمارے معاشرے میں پھیلی نفرت اور تقسیم کی سیاست بانی پی ٹی آئی یا نواز شریف نہیں صرف پیپلز پارٹی ختم کرسکتی ہے۔
دہشتگردوں سے ڈرنے والے نہیں، خضدار میں جلسہ سے خطاب
خضدار میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ کچھ قوتیں پیپلزپارٹی کو نشانہ بنائے ہوئے ہیں، وہ قوتیں نہیں چاہتیں کہ پی پی وفاق میں حکومت بنائے، یہ سمجھتے ہیں بچہ ہے دہشت گردی سے خوفزدہ ہوجائے گا، دہشت گردوں سے خوفزدہ ہونے والے نہیں، ہمارا سر کٹ تو سکتا ہے لیکن دہشت گردوں کے سامنے جھک نہیں سکتا۔
میری پارٹی دہشت گردی اور دہشت گردوں کے نشانے پر ہے: بلاول بھٹو
انہوں نے کہا کہ میری پارٹی دہشت گردی اور دہشت گردوں کے نشانے پر ہے، مستونگ اور تربت میں پیپلزپارٹی کے امیدوار پر حملہ ہوا ، دہشت گرد تنظمیوں نے چند دنوں میں میری جماعت کے لوگوں پر حملے کیے۔
بلوچستان کےعوام جانتے ہیں کہ ان کے مسائل میں حل کر سکتا ہوں
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں بلوچستان کے عوام کے مسائل جانتا ہوں، وہ جانتے ہیں میں نہ صرف دہشت گردوں کا مقابلہ کروں گا بلکہ لاپتا افراد کا حل میں نکال سکتا ہوں، وہ جانتے ہیں ہم نفرت اور تقسیم کی سیاست نہیں کرتے، ہم تمام قوتوں کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔
“میں جانتا ہوں کہ کچھ قوتیں پاکستان پیپلز پارٹی کو نشانہ بنارہی ہیں کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان پیپلز پارٹی وفاق اور بلوچستان میں حکومت بنائے۔ انہیں معلوم ہے کہ اگر بلاول بھٹو وزیر اعظم اور جیالا بلوچستان کا وزیر اعلی بنتا ہے تو ان کی تمام سازشیں ناکام ہوجائیں گی۔”
— PPP (@MediaCellPPP) February 1, 2024
چیئرمین… pic.twitter.com/2NxLYM21Jv
چیئرمین پی پی بلاول کا کہنا تھا کہ اگر صدرزرداری کے آغاز حقوق بلوچستان کے منصوبے پر عمل ہوتا تو یہاں کے حالات ایسے نہ ہوتے، پاکستان کے عوام کا اصل مسئلہ، مہنگائی ، بے روزگاری اور غربت ہے، ہم واحد جماعت ہیں جو تمام مسائل کا مقابلہ کریں گے اور فتح حاصل کریں گے۔
ببلاول بھٹو نے کہا کہ 8 فروری کو بلوچستان میں تیروں کی بارش ہوگی، اگر میں لاہور سے الیکشن لڑ رہا ہوں تو آپ کا نمائندہ بن کر الیکشن لڑ رہا ہوں، وزیراعظم بنا تو بلوچستان کے عوام کو معلوم ہوگا کہ ان کانمائندہ وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھا ہے، وفاق میں 17 وزارتوں کو بھی ختم کروں گا۔انہوں نے کہا کہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے سالانہ 1500 ارب روپے اشرافیا کو سبسڈی دی جاتی ہے۔
بلاول بھٹو نے اپیل کی کہ بلوچستان کے لوگ تشدد کی سیاست نہ کریں ، وعدہ ہے کہ تمام مسائل کا حل نکالیں گے ،لاپتا افراد کا مسئلہ بھی حل کریں گے ،بہت دکھ ہوا کہ نگراں حکومت نے احتجاج کرنےوالے لاپتا افراد کے لواحقین سے غیر جمہوری اور غیرسیاسی انداز سے نمٹا،ہم بندوق کے زور سے تمام مسائل حل نہیں کرسکتے ،شہید بے نظیر بھٹو کا طریقہ کار اپنا کر بلوچوں کے مسائل حل کریں گے۔