ویب ڈیسک: افغانستان کی سرکاری یونیورسٹیاں اور اعلیٰ تعلیمی ادارے کھل گئے۔ طالبات نے بھی تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دی ہیں، طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد لڑکیاں پہلی بار اعلیٰ تعلیمی اداروں کا رخ کررہی ہیں۔
افغانستان کی سرکاری یونیورسٹیوں میں طالبات سمیت تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوگئیں ہیں۔ میڈیا رپورٹس کےمطابق طالبان کے زیرتسلط ملک میں سرکاری یونیورسٹیاں دوبارہ کھلتے ہی لڑکیوں اور خواتین نے بھی اعلیٰ تعلیمی اداروں کا رخ کر لیا ہے۔ طالبان نے حال ہی میں یونیورسٹیاں دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا تھا۔
افغان عبوری حکومت کےاعلان میں لڑکیوں کے بارے میں الگ سے کوئی ہدایات نہیں تھیں، تاہم متعلقہ حکام کا کہنا ہےکہ طالبات کو لڑکوں اور مردوں سے الگ کلاس رومز یا فزیکل ڈسٹنس یعنی پردے کے اہتمام کیساتھ تعلیم حاصل کرنےکی اجازت دی گئی ہے۔
اقوام متحدہ نے لڑکیوں کو اعلیٰ تعلیم کا حق واپس دینے پر افغان حکومت کی تعریف کی ہے، یو این مشن برائے افغانستان نے ٹویٹ کیا ہر نوجوان کو بغیر کسی تفریق کے تعلیم حاصل کرنے کا حق ہے۔
حکام کے مطابق افغانستان کے گرم علاقوں میں تعلیمی سرگرمیاں بحال ہو گئی ہیں، تاہم سرد علاقوں میں اعلیٰ تعلیمی ادارے 26 فروری کو کھلیں گی۔
Tomorrow can be the start of something truly important for Afghanistan. UN welcomes the announcement that public universities will begin re-opening 2 February to all female and male students. So crucial that every young person has equal access to education. pic.twitter.com/BI7rGDJt3Q
— UNAMA News (@UNAMAnews) February 1, 2022