ملک محمد اشرف : لاہور ہائیکورٹ میں میونسپل کارپوریشن کی جانب سے ایڈورٹائزنگ ٹیکس وصولی کا اقدام چیلنج کردیا گیا ، لاہور ہائیکورٹ نے معاملہ لوکل گورنمنٹ سیکرٹری کو بھجوا دیا، درخواست گزار کمپنی کا موقف سن کر قانون کے مطابق فیصلہ کرنیکا حکم دیا ہے۔
جسٹس رسال حسین سید نے آئوٹ آف ہوم ایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن کمپنی کی درخواست پر تحریری حکم جاری کیا۔درخواست میں میونسپل کارپوریشن کی جانب سے ایڈورٹائزنگ ٹیکس کی وصولی کو چیلنج کیا گیا۔
درخواستگزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ کمپنی باقاعدگی سے پی ایچ اے کو ایڈورٹائزنگ ٹیکس کی ادائیگی کر رہی ہے، لیکن اب میونسپل کارپوریشن بھی اسی نوعیت کا ٹیکس وصولی کا تقاضہ کر رہا ہے، میونسپل کارپوریشن کو ایڈورٹائزنگ ٹیکس وصولی کا کوئی حق نہیں ہے، درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ میونسپل کارپوریشن کے ٹیکس وصولی کے اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے۔عدالت نے کمپنی کی درخواست پر حتمی فیصلہ تک کسی قسم کی کارروائی سے روک دیاہے۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں 58 اسسٹنٹ رجسٹرارز کی ترقیوں اور تقرریوں کا اقدام چیلنج کردیا گیا ،عدالت نے وکیل کو آئندہ سماعت پر درخواست کے قابل سماعت ہونے کے متعلق دلائل دینے کی ہدایت کردی ۔
جسٹس عائشہ اے ملک نے میاں مقصود احمد ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی ۔درخواست میں گورنر پنجاب ، رجسٹرار ہائیکورٹ ،وفاقی حکومت سمیت دیگرکو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں ہائیکورٹ کے اسسٹنٹ رجسٹرارز کو محکمانہ امتحان کے بغیر ترقیاں دینے کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔درخواست میں ہائیکورٹ اپائنٹمنٹ کنڈیشن آف سروس رولز 8 کا حوالہ دیا گیا ہے ۔
درخواستگزارنےموقف اختیار کیاہےکہ اسسٹنٹ رجسٹرارز کو رولز8 کےتحت ترقیاں دینا ضروری ہے ۔ان ترقیوں کیلئےمحکمانہ امتحان لیاجاناضروری ہے ۔ان ترقیوں کیلئے پنجاب پبلک سروس کمیشن کے ذریعے امتحان لیا جانا ہے ۔اسسٹنٹ رجسٹرارزکوبغیر کسی محکمانہ امتحان کے ترقیاں دے کر ڈپٹی رجسٹرار بنا دیا گیا۔درخواستگزار کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اسسٹنٹ رجسٹرارز کی ترقیاں دینے کا اقدام کالعدم قرار دے۔
دوسری جانب