(ملک اشرف)مسلم لیگ ن کے رہنماء حمزہ شہباز کی سپریم کورٹ سے درخواست ضمانت واپس لینے کا معاملہ، لیگی رہنما حمزہ شہباز کی آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں لاہور ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت دائر کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل دو رکنی بینچ حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت کرے گا، حمزہ شہباز کی جانب سے امجد پرویز ایڈووکیٹ اور اعظم نذیر تارڑ دلائل دیں گے، درخواست ضمانت میں چئیرمین نیب اور ڈی جی نیب کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست ضمانت میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب نے حمزہ شہباز کو آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں گیارہ جون دوہزار انیس کو گرفتار کیا۔
حمزہ شہباز کی گرفتاری کے چودہ ماہ بعد ریفرنس اور سولہ ماہ بعد فرد جرم عائد کی گئی،ریفرنس میں ایک سو دس گواہ ہیں جن میں سے صرف ابھی تک پانچ پر جرح مکمل ہوئی ہے، احتساب عدالت نے سپریم کورٹ میں ٹرائل مکمل کرنے کے لئے کم از کم دس سے بارہ ماہ کی مدت درکار ہونے کی رپورٹ بھجوائی، حمزہ شہباز پر کک بیک کمیشن یا کرپشن کے متعلق کوئی شہادت نہیں۔
درخواست ضمانت میں مزید موقف اختیار کیا گیا کہ حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کا بھی ثبوت نہیں ہے، دستور پاکستان کے تحت جرم ثابت ہونے تک ہر شخص بے قصور ہوتا ہے، نیب کے آمدن سے زائد اثاثہ جات میں سولہ ملزمان شامل ہیں جس میں گیارہ کا ٹراِئل ہورہا ہے، تمام ملزمان کے اپنے اپنے وکلاء ہیں جس کی وجہ سے ٹرائل جلد ختم ہونے کا امکان نہیں ہے، کسی ملزم کو عرصہ دراز تک گرفتار رکھنا ٹرائل سے پہلے سزا دینے کے مترادف ہے۔
درخواست ضمانت میں استدعا کی گئی کہ عدالت حمزہ شہباز کی میرٹ اور ہارڈشپ بنیادوں پر درخواست ضمانت منظور کرنے کا حکم دے۔