ٹیپو منیر: شہرمیں ناپید ہوتے کھیل کے میدان، کھلاڑیوں کے شوق کی راہ میں بڑی رکاوٹ، مگر کھیلوں سےلگاو رکھنے والے منچلوں نے سڑک کنارے ہی شوق پورا کرنا شروع کردیا۔
کہاوت ہے کہ میدان آباد کرو تو ہسپتال ویران ہوجاتے ہیں، مگر حکومت کی جانب سے اس کہاوت کو یکسر نظر انداز کیا جارہا ہے، دنیا بھرمیں کھیل اورکھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے مگرلاہور میں کھلاڑیوں کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے، کیونکہ پنجاب حکومت کھلاڑیوں کوکھیل کے میدان کی سہولت فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔
یاسین جو والٹن روڈ کا رہائشی اور پرچون کی دکان چلاتا ہے، کرکٹ کے دیوانہ ہے اور چھٹی کے روز اسے اپنا شوق پورا کرنے کا موقع ملتا ہے، یاسین کا کہنا ہے کہ گراونڈ میسرنہیں اس لیے سڑک کنارے ہی وکٹیں لگا کرکھیلتے ہیں۔
یاسین ہی نہیں بلکہ دیگر کھلاڑی بھی گراونڈ نہ ہونے کی شکایت کرتے نظرآتے ہیں، کہتے ہیں کہ حکومت صحت مندانہ سرگرمیوں کے لیے بجٹ ہی نہیں رکھتی اور پارکوں میں کھیلوں پرپابندی عائد کردیتی ہے۔
نوجوانوں کو منفی سرگرمیوں سے دور رکھنے کے لیے کھیل بہت ضروری ہیں، اس لیے حکومت کو شہر میں کھیل کے میدان کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ کھیلوں کوفروغ دیا جاسکے۔