سٹی42: اب تک حماس کی قید میں سمجھا جانے والا امریکی-اسرائیلی یرغمال کیپٹن عمر نیوٹرا سات اکتوبر کو اغوا کے دوران ہی مارا گیا تھا، اس کی لاش غزہ میں رکھی گئی ہے۔
حماس کے سات اکتوبر 2023 کے دہشت گردانہ حملے کے دوران سرحد پر تعینات ٹینک کمانڈر کیپٹن عمر نیوٹرا کو سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے دوران حماس کے کارکنوں نے 3 ساتھی فوجیوں کے ساتھ اغوا کر لیا تھا۔آج پیر کے روز اسرائیل کی فوج کے ملٹری چیف ربی نے نتائج کی بنیاد پر اس نوجوان کیپٹن کی موت کا اعلان کر دیا۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے چودہ ماہ بعد، اسرائیلی دفاعی افواج نے پیر کو اعتراف کیا کہ اس نے تصدیق کر لی ہے کہ اکیس سالہ کیپٹن عمر میکسم نیوٹرا سات اکتوبر کےحملے میں مارا گیا تھا اور حماس کے کارکن اس کی لاش کو غزہ کی پٹی میں لے گئے تھے، انہوں نے لاش کو اب تک یرغمال بنا رکھا ہے۔
نیوٹرا کو اس کے ساتھی فوجی " نیو یارک سے ایک "تنہا سپاہی" کہتے تھے کیونکہ اس کے والدین اسرائیل میں نہیں تھے اور وہ تنہا تنہا دکھائی دیتا تھا- کیپٹن عمر نیوٹرا نے 7ویں آرمرڈ بریگیڈ کی 77ویں بٹالین میں ٹینک پلاٹون کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اب تک یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ نیوٹرا زندہ ہے اور یرغمال ہے۔
سات اکتوبر 2023 کی صبح، وہ غزہ کی سرحد پر نہال اوز کی جنوبی کمیونٹی کے قریب ایک ٹینک میں موجود تھا۔ نیوٹرا ٹینک کمانڈر سارجنٹ تھا۔ سارجنٹ شیکڈ دہن ڈرائیور تھا۔ سارجنٹ نمرود کوہن اس ٹینک کا گنر تھا، اور سارجنٹ اوز ڈینیئل لوڈر تھے۔
جنوبی اسرائیل پر حملے کے دوران ان کے ٹینک پر حماس کے دہشت گردوں نے آر پی جی فائر اور دھماکہ خیز آلات سے حملہ کیا۔ چاروں کو پھر غزہ اغوا کر لیا گیا۔
حملے کی بدنام زمانہ فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شہری لباس میں ملبوس فلسطینی ایک ٹینک پر اور اس کے ارد گرد کھڑے ہیں جب کہ وہ ٹینک دھویں اور شعلوں میں لپٹا ہوا تھا، اور فوجیوں کو حماس کے دہشت گرد گھسیٹ کر باہر لے جا رہے تھے۔
دہان کی موت کی تصدیق نومبر 2023 میں ہوئی تھی اور ڈینیئل کی موت کا اعلان فروری میں کیا گیا تھا۔ اب 14 ماہ بعد نیوٹرا کی موت کی تصدیق بھی ہو گئی۔ IDF کے مطابق، تینوں ساتھ 7 اکتوبر 2023 کو ہی مارے گئے تھے۔
کوہن کی قسمت ابھی تک نامعلوم ہے، اگرچہ اس کے والد، یہودا نے آج پیر کو نیوز ویب سائٹ وائی نیٹ Ynet نیوز کو بتایا، "ہمیں ایسے اشارے ملے ہیں کہ نمرود زندہ ہے۔ مجھے یقین ہے کہ میرا بیٹا زندہ ہے، اور میں (اس کی واپسی کیلئے) لڑ رہا ہوں۔
IDF کے مطابق، نیوٹرا کی موت کا اعلان ملٹری ربی نیٹ نے نتائج اور نئی انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کیا۔
آئی ڈی ایف کی طرف سے آج اپنے کیپٹن کی چودہ ماہ پہلے موت کی تصدیق کئے جانے کے بعد آج اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے عمر نیوٹرا کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی لاش کو تدفین کے لیے اسرائیل واپس لایا جائے گا۔
نیتن یاہو نے کہا، ’’عمر ا نے IDF میں شامل ہونے کے لیے اسرائیل ہجرت کی تھی۔ اس نے جنگ کے راستے کا انتخاب کیا اور اسے قیادت کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل "اس وقت تک خاموش نہیں رہے گا جب تک کہ ہم اس کی لاش کو واپس لا کر تدفین کے لیے گھر واپس نہیں بھیج دیتے، اور ہم اپنے تمام مغویوں کی واپسی تک عزم اور انتھک کام جاری رکھیں گے۔"
نیو یارک کے لانگ آئی لینڈ میں پرورش پانے والا نیوٹرا اپنی ہائی اسکول کی باسکٹ بال ٹیم، اس کی والی بال ٹیم، اور فٹ بال ٹیم کا کپتان تھا ۔ "وہ اس قسم کا آدمی ہے،" اس کے والد رونن نیوٹرا نے کہا۔
نیوٹرا نے 2020 میں اسرائیل میں ایک سال گزارنے کے بعد اسرائیلی فوج میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا، اور بنگھمٹن یونیورسٹی میں جانے کے اپنے منصوبے کو فوج میں جانے کے لئے ترک کر دیا۔
نیوٹرا نے قتل عام سے ایک دن پہلے 6 اکتوبر کو اپنے بیٹے سے آخری بات کی۔ جب اس کے والدین، رونن اور اورنا، نے سنا کہ 7 اکتوبر کو کیا ہو رہا ہے، تو باپ نے اپنے بیٹے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی۔
رونن نیوٹرا نے حماس کے قتل عام کے فوراً بعد سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ ان کا بیٹا قیام امن میں دلچسپی رکھتا تھا اور لانگ آئی لینڈ اور کالج میں واپس آنے کا منتظر تھا۔ اسکی ماں اورنا نیوٹرا نے کہا تھا، ’’انہوں نے کہا کہ اسے قید کر لیا گیا ہے۔ "اتنے لوگ مر چکے ہیں کہ یہ پاگل پن ہے کہ آپ یہ سوچ کر سکون محسوس کرتے ہیں کہ آپ کا بیٹا نہیں مر گیا، آپ جانتے ہیں؟"
خیال کیا جاتا ہے کہ حماس کے ہاتھوں 7 اکتوبر 2023 کو اغوا کیے گئے 251 یرغمالیوں میں سے کم و بیش 97 غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے کم از کم 35 کی لاشیں ہیں جن کی IDF نے تصدیق کی ہے۔
حماس نے نومبر 2023 کے آخر میں ایک ہفتہ طویل جنگ بندی کے عوض 105 شہریوں کو رہا کیا۔ اور اس سے پہلے چار مغویوں کو رہا کر دیا گیا تھا۔ آٹھ یرغمالیوں کو فوجیوں نے زندہ بچا لیا ہے، اور 37 یرغمالیوں کی لاشیں بھی برآمد کر لی گئی ہیں، جن میں تین کو فوج کے ہاتھوں غلطی سے مار دیا گیا جب وہ اپنے اغوا کاروں سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
حماس کے پاس 2014 میں مارے گئے دو IDF فوجیوں کے ساتھ ان دو اسرائیلی شہریوں کی لاشیں بھی ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ دونوں 2014 اور 2015 میں اپنی مرضی سے پٹی میں داخل ہونے کے بعد زندہ ہیں۔