ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ نے شادی کی تقریب سے دولہا اور دلہن کو باراتیوں کے ساتھ اٹھا کر لے جانے اورغیر قانونی حراست مین رکھنے کے خلاف پیٹیشن کی سماعت مین پولیس کو دلہن اور اس کے ساتھ اٹھائی گئی خاتون کو بازیاب کروا کر عدالت مین پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت عدالیہ نے عدالت کے حکم کے باوجود دلہن کی عدم بازیابی کے ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کا حکم بھی دیا ہے۔
پیر کے روز لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے خاتون کوثر بی بی اور دیگر شہریوں کی درخواست کی سماعت کی ۔ ان شہریوں کی جانب سے عدنان فاروق ایڈوکیٹ پیش ہوئے اور بتایا کہ ساہیوال پولیس نے ایک بارات پر چھاپہ مار کر 17 افراد کو غیر قانونی حراست میں لیا ۔ پولیس نے 15 افراد کے خلاف مختلف مقدمات بنا دیئے اور انہیں ٹرائل کورٹ میں پیش کردیا ۔ پولیس نے بارات کے ساتھ موجود دلہن ریحام بی بی اور اس کی رشتہ دار سونیا بی بی کو بھی غیر قانونی حراست میں لیا تھا۔ ان دو خواتین کو نہ رہا کیا اور نہ ہی ان پر کوئی مقدمہ بنا کر ان کی رسمی گرفتاری کسی ریکارڈ میں ظاہر کی۔ یہ دو خواتین جن میں سے ایک دلہن ہے،تاحال پولیس کی غیر قانونی تحویل میں ہیں۔ انہیں فی الفور بازیاب کروایا جائے۔
درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت دلہن ریحام بی بی اور اس کی رشتہ دار سونیا بی بی کو بازیاب کرکے پیش کرنے کا حکم دے ،عدالت۔ نے دونوں خواتین کو عدالت میں پیش کرنے اور انہیں غائب رکھنے کے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان درخواستوں کی مزید سماعت پانچ دسمبر تک ملتوی کردی