ویب ڈیسک:چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد خیبرپختونخوا (کے پی) میں سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آگئی۔
عمران خان کے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد کے پی میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں، اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اسمبلی کو تحلیل ہونے سے بچانے کیلئے مختلف آپشنز زیر غور ہیں۔
اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ یہ اسمبلی صوبہ خیبرپختونخوا کے چار کروڑعوام کی امانت ہے اسکو ہم اس طرح کسی کی ذاتی پسند نا پسند اور انا کی بھینٹ چڑنے نہِیں دینگے، آئین کے تحت 20 فیصد ممبران وزیراعلیٰ کے خلاف کسی بھی وقت عدم اعتماد کی تحریک لا سکتے ہیں جس پر اسپیکر اسمبلی اجلاس بلا کر ووٹنگ کرانے کا پابند ہے۔
ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ گورنر سے کہہ دیتے ہیں کہ آپ اسمبلی توڑ دیجیے تو اگر 48 گھنٹوں کے اندر گورنر اسمبلی نہ توڑے تو اسمبلی ازخود ٹوٹ جائیگی، گورنر راج تو وفاقی حکومت کے کہنے پر لگایا جاسکتا ہے اس کیلئے وزیر اعلیٰ کی اجازت درکار نہیں ہوگی۔خیبرپختونخوا اسمبلی میں تحریک انصاف کو دو تہائی اکثریت حاصل ہے، وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد کی صورت میں اپوزیشن کو 73 ممبران کی حمایت درکار ہوگی۔
اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق غنی کا کہنا ہے کہ عمران خان کی ہدایت کے منتظر ہیں، استعفے دینے میں ایک لمحے کی تاخیر نہیں ہوگی۔دوسری جانب اپوزیشن کے مطابق اگر حکومتی اراکین مستعفی ہوتے ہیں تو اپنا قائد ایوان منتخب کرلیں گے۔