سٹی 42: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاور سیکٹر اور ایف بی آر صحیح نہ ہوئے تو خدانخواستہ ملک کی ناؤ ڈوب سکتی ہے۔
ووزیراعظم شہباز نے یہ بات فاقی کابینہ اجلاس میں گفتگو کے دوران کہی، آج جمعہ کے روز وزیراعظم شہباز شریف نے کچھ روز کے وقفہ کے بعد سرکاری سرگرمیاں دوبارہ شروع کیں تو انہیں نے وفاقی کابینہ کے اجلاس اور قومی اسمبلی میں اپنی خطاب میں بجلی کے شعبہ کے متعلق خاص طور سے مفصل گفتگو کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ نوازشریف کے دور میں 20 ،20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا، بجلی کے بحران کو حل کرنے کےلیے ہماری کوشش جاری ہے، ہمیں بے پناہ چیلنجز کا سامنا ہے، بجلی کے مسئلے پر سیاست عوام کی توہین کے مترادف ہے، جو لوگ آج دھرنے دے رہے ہیں وہ "سیاست برائے سیاست" کرر ہے ہیں، پاور سیکٹر اور ایف بی آر صحیح نہ ہوئے تو خدانخواستہ ملک کی ناؤ ڈوب سکتی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کے اپنے آئی پی پیز ہیں ان کا کوئی ایشو نہیں ہے، چین نے پاکستان کے ساتھ معاہدہ کیا اور ہزاروں میگا واٹ بجلی پیداکی، چین واحد ملک تھا جس نے سی پیک کے ذریعے بجلی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی۔ تاریخ کی تیز ترین اسپیڈ پر منصوبے لگائے گئے۔ ایل این جی کے پلانٹس لگائے گئے۔ سستے ترین بجلی کے پلانٹس لگے۔
وزیراعظم شہباز نے کہا کہ کسی معاہدے کو طعنے کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔ بجلی سستی کرنا اتحادی حکومت اور نوازشریف کا ایجنڈا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس پیئرز پر مزید ٹیکس ڈالنا قابل تعریف نہیں، سیلری کلاس پر ٹیکس کا ہمیں احساس ہے۔ بعض ٹیکس تو بالکل جائز ہیں۔ تنخواہ داروں کا احساس ہے اسی لیے 200 یونٹ تک کے صارفین کو 3 ماہ تک تحفظ دینے کے لیے 50 ارب مہیا کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ انڈسٹریز کےلیے بجلی کی قیمت ساڑھے 8 روپے فی یونٹ کم کی گئی۔ بجلی کی قیمت کم کیے بغیر ایکسپورٹس بڑھ سکتی ہیں نہ زراعت ترقی کرسکتی ہے، بجلی کی قیمتوں میں کمی ہوگی تو کاسٹ اینڈ پروڈکشن کرسکیں گے۔
قومی اسمبلی میں بجلی کے مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بجلی بحران کے حل کیلئے ہماری پہلے دن سے کوششیں جارہی ہیں ، نوازشریف کے دور میں بھی 20،20گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا تھا، کوئی بھی بجلی پیدا کرنے کے میدان میں بڑی سرمایہ کاری کرنے کیلئے تیار نہیں تھا، چین وہ واحد ملک تھا جس نے سی پیک کے تحت سرمایہ کاری کی۔ دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں میگاواٹ بجلی منصوبوں پر کام ہوا، تیز ترین سپیڈ پر بجلی منصوبے لگائے گئے ۔ پاکستان نے ایل این جی کے 5ہزار میگاواٹ پاور کے چار پاور پلانٹ لگائے ، نوازشریف کی حکومت میں تاریخ کے سستے ترین پاور پلانٹ لگے۔
وزیراعظم شہباز نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اس شعبہ میں نجی شعبے کو سرمایہ کاری کی ہمت نہیں ہوئی ، اس سے پہلے بھی معاہدے ہوئے، ہمیں کسی دور کے معاہدوں کو طعنے کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے کیونکہ ہم سیاست نہیں کر رہے، یہ سیاست نہیں ہے، یہ پاکستان کے سب سے بڑے مسئلے کو حل کرنے کی ایک کاوش ہے۔
بجلی سستی کرنا ہمارا ایجنڈا ہے
وزیر اعظم نے کہا کہ بجلی سستی کرنا ہمارا اپنا اور نواز شریف کا ایجنڈا ہے، یہ اتحادی حکومت کا ایجنڈا ہے، ہمیں دو ٹوک فیصلہ کرنا چاہیے کہ اس معاملے پر سیاست عوامی توہین کے مترادف ہے، یہ کسی ایک جماعت کا نہیں، پوری قویم کا مطالبہ ہے کہ بجلی کو سستی کریں، اس معاملے کو حل کریں، یہ بہت پیچیدہ مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نگران حکومت میں بجلی چوری کی روک تھام کیلئے بہتر اچھے کام کیے گئے، ہمارے سپہ سالار جنرل عاصم منیر کی وجہ سے بجلی چوری کے خلاف سخت نوٹس لیا گیا، قومیں ہمیشہ مل کر آگے بڑھتی ہیں، یہ میری اور آپ کی بات نہیں،اجتماعی کاوشیں کرنی ہوتی ہیں، ادارے آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں تو قومیں بنتی ہیں۔
وزیراعظم نے کہاکہ پاور سیکٹر اور ایف بی آر یہ دو وہ ادارے ہیں جن کو ٹھیک کرنے میں اگر ہم کامیاب ہوگئے تو کشتی کنارے لگے گی۔ انہوں نے یقین کے ساتھ کہا کہ پاورسیکٹر اور ایف بی آر ضرور ٹھیک ہوں گے اور کامیاب ہوں گے۔
وزیراعظم شہباز کی "ایک سیاسی جماعت" پر تنقید
وزیراعظم شہباز نے کہا کہ ہمیں عوام کی مشکلات کا پورا ادراک ہے، ایک سیاسی پارٹی سے پوچھتا ہوں 10سالہ دور میں ایک صوبے میں کیا کیا؟ بڑے بڑے نعرے لگائے گئے 300چھوٹے ڈیم لگانے جارہے ہیں، کیا ان کے صوبے میں ایک ڈیم بھی لگا؟ اللہ نے پن بجلی سے مالا مال کیا ہوا ہے، انہوں نے 15سے 20میگاواٹ کا بھی کونسا ڈیم بنایا؟ باتیں کرنا بہت آسان اور کام کرنا بہت مشکل ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ سستی بجلی کا ایجنڈا نوازشریف،آصف زرداری، بلاول بھٹو،علیم خان کا ایجنڈا ہے، سستی بجلی والے مسئلے پر سیاست کرنا عوامی توقیر کی توہین ہے۔
وزیراعظم شہباز نے کہا کہ بلوچستان کو ایک پسماندہ صوبہ گنا جاتا ہے، جتنی سپورٹ کریں کم ہوگی، آج جو دھرنے دے رہے ہیں کیا کسی نے ان کیلئے آواز اٹھائی؟ بلوچستان کیلئے آواز نہ اُٹھانا سیاست برائے سیاست ہے، آج ہمیں بے پناہ بحرانوں کا سامنا ہے، کوئی بھی چیز آئسولیشن میں نہیں ہوتی، پاکستان کی 74سالہ تاریخ ہمارے سامنے ہے۔
بعض ٹیکس تو بہت جائز ہیں
بجٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ اس بجٹ میں ہمیں ٹیکسز لگانے پڑے بعض ٹیکس تو بہت جائز ہیں ،ورنہ معاملہ ختم ہوجائے گا، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگا، اس کا احساس ہے، ہم نے غریب اور عام آدمی کو 50ارب روپے کا کٹ لگا کر پروٹیکٹ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تین ماہ کیلئے 50ارب روپے مہیا کیا، جو جولائی کے بل آئے ان کی ادائیگی میں 10دن کا ریلیف دیا ہے، انڈسٹری کیلئے ساڑھے 8روپے فی یونٹ قیمت کم کی ہے، حکومت پاکستان نے 200ارب روپے خرچ کرکے صنعتوں کیلئے ریلیف دیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا،" آج ٹیرف کی ہمالیہ نما دیواریں کھڑی کردی گئی ہیں، بجلی کی قیمتوں میں کمی ہوگی تو کاسٹ آف پروڈکشن کم ہوں گی۔"
وزیراعظم شہبازشریف کاکہنا تھا کہ اس عمل کو تحمل سے دیکھنا پڑے گا، آپ کو ایبسولوٹلی ناٹ یاد ہوگا،بیٹھے بٹھائے تعلقات کو خراب کردیا گیا، ہم دوست ممالک سے تعلقات بحال کرنے کیلئے آج بھی کوششیں کررہے ہیں۔