ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

عظمیٰ بخاری کی جعلی ویڈیو، ڈائیریکٹر ایف آئی اے عدالت کو مطمئن نہ کرسکے

عظمیٰ بخاری کی جعلی ویڈیو، ڈائیریکٹر ایف آئی اے عدالت کو مطمئن نہ کرسکے
کیپشن: Uzma Bukhari fake video
سورس: web desk
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف: عظمیٰ بخاری سے منسوب جعلی ویڈیوسوشل میڈیا پر وائرل کرنے کا معاملہ،ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم عدالت کو مطمئن نہ کرسکے، عدالت نے ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم کو 5 اگست کو تیاری اور دستاویزات کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

  لاہور ہائیکورٹ میں وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی فلک جاوید کے خلاف کارروائی کی درخواست پر سماعت ہوئی، ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم سید حشمت کمال ودیگر آفیسرایس او پیز سمیت پیش ہوئے،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے عظمیٰ بخاری کی درخواست پر سماعت کی، ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم عدالت کو مطمئن نہ کرسکے، عدالت نے ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم کو 5 اگست کو تیاری اور دستاویزات کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دے دیا جبکہ ایکس ٹویٹر کی پاکستان میں اجازت کا میکنزم بھی کیا طلب کر لیا۔
وکیل نے عدالت نے بتایا کہ جب سے انویسٹی گیشن چلی ہے تب سے 2نئی ویڈیو زبھی اپ لوڈ کی گئیں، چیف جسٹس ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ انویسٹی گیشن نہیں انکوائری کہیں، وکیل نے کہا انکوائری کے بعد ایک اور جعلی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے،دوسری جعلی ویڈیو کے  بارے  میں بھی ایف آئی اے کو بتا چکے ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ گزشتہ روز آپ کے لاء افسران پیش ہوئے، افسران اداروں سے دستاویزات حاصل کرنے کا طریقہ نہیں بتا سکے،ڈائریکٹر ایف آئی اے نے دستاویزات حاصل کرنے سے متعلقہ طریقہ کار بتایا،ایکس سے کس قانون اور قاعدہ کے تحت پاکستان میں سروس فراہم کررہے ہیں۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم نے کہا ان کے ساتھ حکومت پاکستان کا معاہدہ ہوتاہے، چیف جسٹس نے ڈائریکٹر ایف آئی اے سے مکالمہ کرتے کہا وہ معاہدہ کہاں ہے، دکھائیں ؟ ڈائریکٹر ایف آئی اے نےجواب وہ معاہدہ ابھی سائن نہیں ہوا، عدالت نےڈائریکٹر ایف آئی اے کے جواب پر اظہار ناراضگی کیا اور کہا دنیا میں کہاں ایسا ہوتا ہے بغیر معاہدے کسی کو کام کی اجازت دی جائے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے کہا ایکس کس قانون کے تحت کام کرتاہے،آپ کےپاس شکایات آ رہی ہیں اور آپ کو قانون کا علم ہی نہیں،آپ کو قانون کے میکنزم کا علم نہیں ،آپ نے کسی سے پوچھا کہ ایکس کس قانون کے تحت کام کر رہا ہے؟

  ایف آئی اے ڈائریکٹر سائبر کرائم نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی اے ریگولیٹری اتھارٹی ہے ، ان معاملات کو وہ دیکھتا ہے، چیف جسٹس نے سوال کرتے کہا کس قانون کے تحت سائبر کرائم کے ایس او پی کب اور کیسے بنائے؟کن دستاویزات کے تحت ہم ایکس کا استعمال کر رہے ہیں؟بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد  کیس کی مزید سماعت 5 اگست تک ملتوی کردی۔