زاہد چودھری: جنرل ہسپتال میں زیر علاج رضوانہ کی حالت بہتری کی جانب گامزن ہے تاہم بچی کریٹیکل فیز سے ابھی باہر نہیں آئی۔
جنرل ہسپتال کے پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر نے بتایا ہے کہ بچی نے کھانا مانگا، گھر جانے کی خواہش کی، انفیکشن کنٹرول ہونے کے بعد دائیں بازو کی سرجری ممکن ہوگی۔
جنرل ہسپتال کے پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسی ٹیوٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد الفرید ظفر نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور ڈاکٹروں کی دن رات پیشہ وارانہ محنت کی بدولت 10روز قبل سرگودھا سے انتہائی تشویشناک حالت میں لاہور جنرل ہسپتال میں منتقل کی جانے والی گھریلو تشدد کا شکار زخمی رضوانہ کی صحت میں بہتری آ رہی ہے۔
بدھ کے روز مضروبہ کی موجودہ صحت کی تازہ صورتحال بارے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر نے بتایا کہ اب رضوانہ کھانا خود مانگ رہی ہے اور نفسیاتی کیفیت بھی دو دن سے ٹھیک ہے۔ سپیشل میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر جودت سلیم ایم ایس ڈاکٹر خالد بن اسلم و دیگر طبی ماہرین بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر الفرید ظفر کے مطابق رضوانہ نے گزشتہ رات کہا کہ ''مجھے گھر جانا'' ہے۔لڑکی کی حالت پہلے سے بہتر ہے لیکن پھیپھڑوں میں انفیکشن کے باعث سانس میں بعض اوقات دشواری آتی ہے جس سے بعض اوقات حالت تشویشناک ہوجاتی ہے۔
مزید برآں رضوانہ کے خون میں انفیکشن کے باعث جسم کے اعضاء متاثر ہوئے اور انفیکشن کنٹرول ہونے کے بعد دائیں بازو کی سرجری ممکن ہوگی۔پرنسپل پروفیسر الفرید کا کہنا تھا کہ ہسپتال آنے سے قبل رضوانہ کو میڈیکل کئیر بہتر طریقے سے نہیں ملی جس کی وجہ سے زخم خراب ہوئے اور انفیکشن جسم کے مختلف حصوں میں پھیلا۔ انہوں نے بتایا کہ میڈیکل اسٹاف رضوانہ کی روزانہ دو سے تین مرتبہ ڈریسنگ (مرہم پٹی) تبدیل کرتا ہے اور مضروبہ کے اندرونی اعضاء پھپھڑوں اور دل کے حوالے سے مسائل بھی موجود ہیں۔
ڈاکٹر ظفر نے کہا کہ تشدد کا شکار بچی رضوانہ کے سانس کا لیول ڈراپ ہونے سے تشویشناک حالت بڑھتی ہے۔ ڈاکٹر زخمی بچی کی دو دفعہ برونکو سکوپی کر چکے ہیں مزید برونکو سکوپی نہیں کر سکتے۔ رضوانہ کے بازوؤں کے دو فریکچر ہیں دائیں بازو کی سرجری ہوگی تاہم ایسا تبھی ممکن ہوگا جب رضوانہ کے جسم میں انفیکشن مکمل کنٹرول ہو گا۔اسے خون بھی لگایا جا رہا ہے۔
پرنسپل لاہور جنرل ہسپتال کا کہنا تھا کہ ماہر ڈاکٹرز کا میڈیکل بورڈ رضوانہ کا علاج نہایت محنت اور لگن سے کر رہا ہے اگر صحت میں بہتری کا عمل تین چار دن جاری رہا تورضوانہ ریکوری کے فیز میں داخل ہو جائے گی۔