فرزانہ صدیق: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت میں 12 بجے تک کا وقفہ کر دیا۔ وقفہ کے بعد چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرٹر علی گوہر نے گواہ پیش کرنے کی بجائے چار ناموں کی فہرست عدالت میں پیش کر کے کہا کہ یہ گواہ ہیں لیکن یہ آج نہیں آ سکتے، عدالت نے گواہ پیش کرنے کی ہدایت کر کے سماعت میں دوبارہ وقفہ کیا، اس وقفہ کے بعد بھی چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے گواہ پیش نہ کئے بلکہ استدعا کی کہ عدالت انہیں گواہوں کو پیش کرنے کے لئے دو دن کا وقت دے۔ عدالت اور وکیلوں کے درمیان مکالمہ کے بعد آخر کار جج ہمایوں دلاور نے بیرسٹر گوہر کی پیش کردہ گواہوں کی فہرست کے متعلق اپنا حکم لکھوانا شروع کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے کی،چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف چودھری اور مرزا عاصم بیگ جبکہ الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف نے کہا کہ وکیل خواجہ حارث سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، 12 بجے تک کا وقت دیں،الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے کہا کہ انہوں نے گواہوں کی لسٹ عدالت میں پیش کرنا تھی، جج ہمایوں دلاور نےخبردار کیا کہ اگر آپ نے عدالت میں آج گواہان پیش نہ کئے تو آپ کا یہ حق ختم کردیں گے۔
بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں 12 بجے تک کا وقفہ کر دیا۔
وقفہ کے بعد کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نےعدالت کے روبرو پیش ہو کر چار پرائیویٹ گواہان کی لسٹ عدالت میں جمع کروا دی۔
بیرسٹر گوہر نے عدالت کو بتایا کہ ایک گواہ کا تعلق ٹیکس ریٹرنز سے ہے ، دوسرے گواہ کا تعلق نجی بینک سے ہے۔
جج ہمایوں دلاور نے قرار دیا کہ آج آپ نے گواہان کو پیش کرنا تھا صرف لسٹ کی فراہمی نہیں کرنی تھی،
بیرسٹر گوہر نے کہا کل تک کا ٹائم دیں ہم پیش کر دیں گے،
جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ صبح سے دو سے تین مرتبہ سماعت میں وقفہ ہو اور اب بھی آپ ٹائم مانگ رہے ہیں۔
بیرسٹر گوہر : ہم ایک دن کا وقت مانگ رہے ہیں۔
عدالت: اپنے گواہوں کو آج ہی پیش کردیں۔
بیرسٹر گوہر : گواہان کراچی میں ہیں۔ ایک دن کا وقت دے دیں ،
وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے اس موقع پر کہا، یہ پرائیویٹ گواہ ہیں ،پرائیویٹ گواہوں کو پیش کرنا وکیل صفائی کی ذمہ داری ہے۔ الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت ٹرائل کررہے ہیں۔ سوال جھوٹے ڈیکلریشن کا ہے۔ کوئی بھی دفاع نہیں لیتا کہ یہ فارم میں نے پر نہیں کیا بلکہ کسی دوسرے نے کیا تھا۔
وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے کہا کہ فارم بی سے متعلق شہادت آنی ہے کہ ڈیکلریشن جھوٹا نہیں تھا۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ہارون یوسف پی ٹی آئی کے سینٹرل انفارمیشن سیکرٹری ہیں جنہیں یہ پیش کرنا چاہتے ہیں، ابھی تو انہوں نے زبانی کلامی بتایا ہے کہ گواہ کون ہیں۔
وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے مزیید کہا، جس کو گھڑی فروخت کی ہے وہ گواہ ہوتا تو بات سمجھ میں آتی تھی۔
بیرسٹر گوہر نے اس پر کہا، یہ غیر ضروری بات کررہے ہیں۔
جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیئے، آپ دونوں غیر ضروری بات نہ کریں۔
جج ہمایوں دلاور نے چئیرمین پی ٹی اائی کے وکیل سے کہا کہ آپ کو بار بار وقت دے رہے ہیں، پچھلے تین گھنٹے سے عدالت تحمل کا مظاہرہ کررہی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ صرف ایک دن کا ٹائم مانگ رہے ہیں۔ یہ ہمارا حق ہے ۔
اس موقع پر عدالت نے کیس کی سماعت میں 1:30 بجے تک وقفہ کر دیا ۔
چیرمین پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز اور سعد حسن عدالت میں موجود تھے۔ وکیل چیرمین پی ٹی آئی گوہر علی خان نے عدالت میں پیش ہو کر چیرمین پی ٹی آئی کی آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کر دی۔
وقفہ کے بعد عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے فراہم کردہ گواہان کو پیش کرنے کی ہدایت کی۔
جج ہمایوں دلاور نے قرار دیا کہ 1:30 بجے تک گواہان کو پیش کریں نہیں تو گواہان کی فراہم کردہ لسٹکے متعلق فیصلہ کر دیں گے۔
جج ہمایوں دلاورنے وکیل گوہر علی خان سے استفسار کیا، گواہ کدہر ہیں۔
وکیل گوہر علی خان نے کہا، گواہ کا آپ سے وقت مانگا تھا۔
وکیل امجد پرویز نے اس موقع پر کہا، عدالت نے پرائیویٹ گواہان کو پیش کرنے کا آج کہا تھا۔ ابھی تک کوئی درخواست دائر نہیں کی گئی۔ کوئی سرکاری گواہ طلب کرنے کے لئیے درخواست نہیں دی گئی۔
بتایا جائے کہ پرائیویٹ گواہ کس طرح سے اس کیس سے متعلقہ ہیں۔کیس ملزم کے فائل کردہ اثاثوں کا ہے۔ پہلے تین نام فراہم کردہ لسٹ میں ٹیکس کنسلٹنٹ ہیں۔ یہ کیس انکم ٹیکس ریٹرن یا ویلتھ سٹیٹمنٹ کا نہیں ہے۔
عدالت نے کہا، گواہوں کی لسٹ پر آئیں کہ یہ کون ہیں۔
چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل وکیل بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ گواہ عثمان علی نے چیرمین پی ٹی آئی کا فارم بی تیار کیا تھا۔
وکیل گوہر علی نے کہا میں نے اپنے اثاثے وقت پر جمع کروائے ۔ میں اپنے گواہ کو عدالت لانا چاہتا ہوں۔ وکیل علی گوہر نے دعویٰ کیا کہ کوئی ایم این اے اپنا فارم خود نہیں پُر نہیں کرتا۔ 24 گھنٹے سے کم وقت میں ہمیں کہا گیا کہ گواہ کو پیش کریں۔ دو دن کا وقت دیا جائے تاکہ ہم اپنے گواہ عدالت میں پیش کر سکیں۔ اگر گواہان کیس سے متعلقہ نہ ہوئے تو عدالت بے شک بیان ریکارڈ کروانے سے روک دے۔ 500 صفحات سے ذیادہ کا میٹریل ہے، پرسوں تک کا عدالت وقت دے۔ تمام گواہ عدالت میں آئیں گے اور بتائیں گے کہ دستاویزات صحیح تھے یا نہیں۔
وکیل گوہر علی نے کہا، ہمیں ایک طرح کی لیول پلینگ فیلڈ دی جائے، عدالت کے کندھوں پر ذمہ داری ہے ہمیں عدالت سے انصاف کی توقع ہے۔
چیرمین پی ٹی آئی کے وکیل گوہر علی خان کا گواہان پیش کرنے کے لئے دو دن کے وقت کی استدعا دہرائی۔
جج ہمایوں دلاور نے کھلی عدالت میں فیصلہ لکھوانا شروع کر دیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ بیرسٹر گوہر نے ڈیفنس کے گواہان کی فہرست فراہم کی مگر عدالت میں پیش نہیں کیا۔ چار گواہان کی فہرست عدالت کو دی گئی۔ عدالت سے استدعا کی گئی کہ گواہان کے بیانات کیلئے تاریخ دی جائے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے گواہان کی فہرست پر اعتراضات اٹھائے۔ سرکاری گواہان کہ فہرست بھی آج فراہم کی جانی تھی جو نہیں کی گئی۔ ملزم کی جانب سے پرائیویٹ گواہان کے بیانات ریکارڈ کروائے گئے اور نہ ہی سرکاری گواہان کی فہرست دی گئی۔
عدالت نے کہا، گواہان کی فہرست میں ٹیکس کنسلٹنٹ اور اکاؤنٹنٹ شامل ہیں۔