(ویب ڈیسک) پیڑولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سامنےآگئی، مالی سال 2022-23 کے پہلے ماہ پیٹرولیم مصنوعات کی طلب میں اضافہ ہونے سے 26 فیصد کمی آئی ہے، گزشتہ برس 1938 کلو ٹن مقدار کے مقابلے میں 1442کلوٹن رہ گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اس بات کا انکشاف اسماعیل اقبال سیکیورٹیز لمیٹڈ کی جانب سے شائع کردہ ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پیٹرولیم کی طلب میں کمی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہے، جس کی وجہ سے مالی سال 2022-23 کے پہلے مہینے میں پیٹرول کی فروخت میں کمی واقع ہوئی ہے۔
ہائی سپیڈ ڈیزل،موٹر گیسولین اور فرنس آئل کی طلب کم ہونے پر پیٹرولیم مصنوعات میں نمایاں دیکھنے میں آئی،جولائی کے دوران ہائی سپیڈ ڈیزل نے گزشتہ 18 سالوں میں سب سے کم ماہانہ فروخت ریکارڈ کی ہے۔ ہر ماہ کی بنیاد پر ہائی سپیڈ ڈیزل کی فروخت حیران کن طور پر 38 فیصد، جولائی 2022 میں 713 کلو ٹن کے مقابلے میں 444کلوٹن رہی،اسی طرح موٹر گیسولین کی فروخت 702 کلوٹن سے 15 فیصد کم ہوکر 594 کلوٹن ہوگئی جبکہ فرنس آئل کی فروخت جون 2022 میں 453 کلوٹن سے 23 کم ہوکر 350 کلوٹن ہوگئی۔
اسی طرح دیگر پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں بھی مذکورہ مدت کے دوران کمی دیکھی گئی۔تقریباً تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے پیٹرولیم سیلز کے حجم میں منفی سے معمولی شرح نمو دیکھی گئی، پاکستان سٹیٹ آئل کے ریٹیل مارکیٹ شیئر میں 2 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کرنے کے بعد ملک میں ایندھن کی طلب میں کمی آئی ہے۔ زیادہ قیمتوں کی وجہ سے کم مانگ نے درآمدی بل کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت بھی کم کردی۔