پی ٹی آئی کی قیادت میں تبدیلی کا مطالبہ

2 Aug, 2022 | 01:09 PM

ویب ڈیسک:اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ پاکستانی سیاست میں ایک بنیادی تبدیلی کی ضرورت تھی اوراب وقت آگیا ہے کہ تحریک انصاف میں رجیم چینج ہو،میرا مطالبہ ہے کہ عمران خان استعفی دیں۔

پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے کےبعد اکبر ایس بابر نے صحافیوں سے بات کرتےہوئے کہا کہ 8 سال کی کوشش کے بعد سرخرو ہوا ہوں اور یہ سب والدہ کی دعاؤں کا ثمر ہے۔فارن فنڈنگ کیس میں درخواست گزاراور تحریک انصاف کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے کہا کہ پاکستانی سیاست میں ایک بنیادی تبدیلی کی ضرورت تھی اوراب وقت آگیا ہے کہ تحریک انصاف میں رجیم چینج ہو،میرا مطالبہ ہے کہ عمران خان استعفی دیں۔

کیس کےحوالےسےانھوں نے بتایا کہ 8 سال میں کئی امتحانات تھے اور الیکشن کمیشن نے تصدیق کی ہے کہ تحریک انصاف کو غیرملکیوں نے فنڈز فراہم کئے اور سال 2008 سے سال 2012 اور 2013 میں جمع کرایا گیا سرٹیفیکٹ جھوٹا تھا۔ الیکشن کمیشن کے شوکاز نوٹس میں لکھا ہے کہ تحریک انصاف نے غلط معلومات دی ہے اور میرے سارے الزامات کو الیکشن کمیشن نے تسلیم کیا ہے۔

اکبرایس بابر نے کہا کہ عمران خان جو الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دیتا تھا اس کے فاشزم کو روکنے کے لیے آج کے فیصلے سے بند باندھا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے نے نظریہ ضرورت کو دفن کردیا ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ تحریک انصاف احتجاج کرے اور آئینی اداروں کی تضحیک کرے لیکن ادارے حق کا فیصلہ دیں گے۔اکبرایس بابر نے یہ بھی کہا کہ فنانشل ٹائمز نے ہمارے الزامات کی تصدیق کی ہے اور ان کی خبر نے ثابت کردیا کہ ابراج کی جانب سے فنڈنگ ہوئی ہے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ فنڈنگ کے حوالے سے جہاں تک دوسری جماعتوں کا تعلق ہے تو تمام سیاسی جماعتوں کو اس مرحلے سے گزرنا پڑے گا۔

اکبرایس بابر نے بتایا کہ مجھ پر پاکستان مسلم لیگ (ن) سے رقم لے کر یہ کیس چلانے کا الزام ہے تاہم یہ پہلی بار نہیں ہوا ہے۔عمران خان 3 سال وزیراعظم رہے اور ان کےپاس سارے ادارے تھے لیکن پھر بھی وہ میرے اور ن لیگ کے گٹھ جوڑ کو ثابت نہیں کرسکا۔

تحریک انصاف کےسابق رکن کا کہنا تھا کہ مجبوری ہے کہ پاکستان میں عمران خان دندناتا پھررہا ہے تاہم یہ ایک جنگ ہے جس کوہم نے جیتا ہے البتہ اس کے ابھی کافی مرحلے باقی ہے اور گلی گلی محلے محلے عمران خان کا جھوٹ ثابت کروں گا۔

اکبر ایس بابر نے واضح کردیا کہ ابھی تک میں قانونی جنگ لڑرہا تھا تاہم اب میں سیاسی جنگ لڑوں گا ۔

مزیدخبریں