سٹی42: کرکٹ میچ کے دوران کچھ فیلڈر مشکل ترین کیچ پر پرفیکٹلی ہاتھ ڈالتے ہیں اور ٹینس کورٹ میں کچھ پلئیر مشکل ترین اینگل سے بظاہر ناممکن بال کو اٹھا کر ریٹرن کر دیتے ہیں، باکسنگ رِنگ میں کچھ باکسر بظاہر منہ پر پڑنے والے مکے سےبال برابر فرق کے ساتھ ہر بار بچ جاتے ہیں۔ایسا ہی شہروں میں پر ہجوم سڑکوں پر دکھائی دیتا ہے جہاں کچھ لوگ بائیک لہراتے ہوئے آتے ہیں اور بظاہر ناممکن جگہوں سے نکل کر آگے بڑھتے جاتے ہیں۔ کیا یہ لوگ کچھ الگ ہوتے ہیں یا یہ محض مہارت اور اتفاق کی وجہ سے ہوتا ہے؟
اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ افراد متحرک چیزوں کو دیگر کے مقابلے میں مختلف رفتار سے دیکھتے ہیں۔ یہ دلچسپ انکشاف آئرلینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے۔
ٹرینٹی کالج آئرلینڈ کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ حرکت کرتی ہوئی اشیا کی رفتار کے بارے میں لوگوں کے اندازے بھی مختلف ہوتے ہیں، یعنی کچھ افراد فی سیکنڈ دیگر سے زیادہ تفصیلات 'دیکھنے' کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس تحقیق کے لیے ماہرین نے فلیکرز ٹیسٹ کو استعمال کیا۔
فلیکرز ٹیسٹ میں تیز رفتاری سے روشنی کو بند اور کھولا جاتا ہےاور مخصوص وقت کے بعد لائٹ کو کھول دیا جاتا ہے۔
تحقیق میں شامل افراد سے پوچھا گیا کہ کس وقت روشنی کے جھماکے رک گئے تھے۔
کچھ افراد نے فی سیکنڈ 35 جھماکے دیکھے جبکہ کچھ ایسے بھی تھے جو فی سیکنڈ 60 سے زائد جھماکے دیکھنے میں کامیاب رہے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ کچھ افراد کو مخصوص جگہوں جیسے گیندوں کے کھیل میں ردعمل کے وقت کے لحاظ سے سبقت حاصل ہوتی ہے۔
یہ افراد فی سیکنڈ زیادہ تفصیلات دیکھ رہے ہوتے ہیں جس کے باعث ان کے لیے مشکل کیچ پکڑنا آسان ہو جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ہم ابھی یہ نہیں جانتے کہ اس صلاحیت سے روزمرہ کی زندگی میں کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں مگر ہمارا ماننا ہے کہ مخصوص شعبوں جیسے کرکٹ یا ٹینس میں اس سے کھلاڑیوں کو فائدہ ہوتا ہے، کیونکہ وہ تیزی سے حرکت کرتی گیند کو زیادہ آسانی سے ٹریک کرلیتے ہیں۔
ان کا ماننا ہے کہ یہ صلاحیت روزمزہ کی زندگی میں بھی کارآمد ثابت ہوگی مگر اس بارے میں ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل Plos One میں شائع ہوئے۔