سٹی42: تحریک انصاف نے چھ ججوں کے خط کے معاملے پر پہلے تحقیقاتی کمیشن کو مسترد کیا، اب اس خط کے مندرجات کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے لئے بننے والے 7 رکنی بینچ کو بھی مسترد کر دیا۔
تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے کہا کہ "اپنی پسند کے جج چن کر اپنی پسند کا فیصلہ ہم نہیں کرنے دیں گے چیف جسٹس کو۔
اس سے پہلےجسٹس تصدق جیلانی کا تحقیقاتی کمیشن مسترد کرتے ہوئے بھی تحریک انصاف کے ترجمان نے یہ ہی الزام لگایا " انکوائری کمیشن بنانے سے پہلے کابینہ نے فیصلہ سنا دیا تھا، انکوائری کمیشن سے اپنی مرضی کا فیصلہ لیا جانا تھا، کابینہ میٹنگ میں اس خط کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا گیا ہے۔
تحریک انصاف پیر کی دوپہر تک جسٹس تصدق جیلانی پر سخت تنقید کر رہی تھی، لیکن ان کے تحقیقاتی کمیشن کی ذمہ داریقبول کرنے سے انکار کے بعد تحریک انصاف نے اپنی پالیسی بدل لی اور پیر کی رات رؤف حسن نے کہا کہ جسٹس تصدق جیلانی بہت اچھے شخص ہیں، ان کے بیٹے ثاقب جیلانی نے وکلا کے ساتھ چھ ججوں کے خط پر کارروائی کےلیےخط لکھا۔
رؤف حسن نے کہا کہ چھ ججوں کے خط کے معاملہ پر سات رکنی بینچ قبول نہیں ہے، فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔
چھ ججوں کے خط پر از خود نوٹس کیس کی سماعت براہ راست نشر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے رؤف حسن نے چیف جسٹس آف پاکستان کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ انہیں بہت شوق ہے لائیو سٹریم کرنے کا، آئی ایم شئیر کہ ان کو اس پر کوئی اوبجیکشن نہیں ہو گا۔
رؤف حسن نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ججز خط پر "وکلا کنونشن" بلایا جائے۔
تحریک انصاف کے ترجمان نے چھ ججوں کے خط کے الزامات پر سوؤ موٹس کیس کی سماعت کے لئے جس سات رکنی بنچ کو مسترد کیا ہے اس میں چیف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں
چھ ججوں کے خط کے معاملے کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ نے از خود نوٹس پیر کی سہ پہر لیا ہے اور 7 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط کے معاملے کی سماعت کل بدھ کو کرےگی۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے چند روز قبل سپریم جوڈیشل کونسل کو ایک خط میں عدالتی معاملات میں دخل اندازی کا الزام لگایا تھا۔