چھ ججوں کا خط؛ سوؤ موٹو نوٹس حیران کن نہیں لیکن 184(3) کے تحت حقائق کی انکوائری کورٹ نہیں کرتی، وزیر قانون 

2 Apr, 2024 | 02:43 AM

سٹی42: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نےکہا ہےکہ جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کو کمیشن کا سربراہ بنانے سے پہلے ان سے رضامندی حاصل کرلی تھی. انہوں نے ٹرمز آف ریفرنس بھی دیکھنے کے بعد ان کی منظوری دی تھی۔ 

وفاقی وزیر نے ایک نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئےبتایا  کہ انہیں چھ ججوں کے خط پر سپریم کورٹ کی طرف سے سوموٹو لینے پر حیرانی نہیں ہوئی کیونکہ جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کی کمیشن سے علیحدہ ہونے کی اطلاع سوموٹو نوٹس سے ایک گھنٹہ پہلے وزیراعظم ہاؤس میں آ چکی تھی۔

اعظم نذیر تارڑ نےکہا کہ کابینہ کی طرف سے کمیشن کے ٹی او آرز کی منظوری کے بعد وزیراعظم نے مجھے دوبارہ تصدق جیلانی سے رابطےکا کہا تو انہیں ٹی او آرز بھی بھیجے گئے تھے، جس کے بعد انہوں نےکمیشن کا سربراہ بننے کی پیش کش بخوشی قبول کی تھی۔

اعظم نذیر تارڑ نےکہا کہ تصدق جیلانی کے انکار کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے سوموٹو لینا درست فیصلہ ہے لیکن مجھے لگتا ہےکہ آرٹیکل 184تھری کے دائرہ کار میں سپریم کورٹ "حقائق کی انکوائری" نہیں کرسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ شاید ماضی کی طرح اس معاملے میں کمیشن بنایا جائے یا سپریم کورٹ خود اس معاملے کو دیکھےکیوں کہ معاملے میں ججوں کی موجودگی کی وجہ سے شاید جے آئی ٹی بنانا مناسب نہ ہو۔

مزیدخبریں