(مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی میں سائٹ ایریا کی فیکٹری میں راشن اور زکوۃ کی تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے سے 12 ہلاکتوں کے واقعے کی تحقیقات میں لرزہ خیز انکشافات سامنے آگئے۔
پولیس حکام کے مطابق گرفتار فیکٹری مالک عبدالخالق سے تفتیش میں لرزہ خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔ فیکٹری مالک کے بیان کے مطابق زکوٰۃ کی رقم کے حصول کے لیے مستحقین کئی روز سے فیکٹری کے چکر لگا رہے تھے، یومیہ کئی خواتین صبح سے شام تک رقم ملنےکی امید میں فیکٹری کے باہر بیٹھی رہتی تھیں۔
تفتیش میں انکشاف ہوا ہےکہ فیکٹری انتظامیہ کی جانب سے روز آنے اور انتظار کرنے والی خواتین کو شام میں خالی ہاتھ واپس بھیجا جا رہا تھا ، فیکٹری عملہ و سپر وائزر مستحقین کو اگلے روز آنے کا کہتے تھے جس پروہ لوٹ جاتے تھے۔
تفتیشی حکام کا دعویٰ ہےکہ فیکٹری مالک نے زکوۃٰ کی مد میں محض ڈھائی لاکھ روپے کی رقم تقسیم کرنا تھی ، فیکٹری مالک کی جانب سے ماضی میں بھی اس ہی طرز پر زکوٰۃ کی رقم تقسیم کی جاتی رہی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فیکٹری مالک عبد الخالق نے یکم اپریل کو عمرے کی ادائیگی کے لیے روانہ ہونا تھا۔
خیال رہےکہ گزشتہ جمعےکو کراچی کے علاقے سائٹ ایریا میں ڈائنگ فیکٹری کی جانب سے زکوٰۃ کی تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے سے خواتین اور بچوں سمیت 12 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے،جاں بحق ہونے والوں میں 3 بچے اور 9 خواتین شامل ہیں۔
اس حوالے سے ایس ایس پی کیماڑی کا کہنا تھا کہ فیکٹری انتظامیہ نے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو راشن اور زکوٰۃ کی تقسیم کے حوالے سے کوئی اطلاع نہیں دی تھی، فیکٹری منیجر سمیت 7 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ایس ایس پی کیماڑی کا کہنا تھا کہ بھگدڑ کے باعث ہلاکتیں ہوئیں، نالے کی دیوار گرنے کا بھی واقعہ پیش نہیں آیا، واقعے کے وقت 400 سے زائد افراد موجود تھے۔
واقعے کا مقدمہ ہ سائٹ اے تھانے میں فیکٹری مالک اور دو منیجرز سمیت 9 افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔