(راﺅدلشاد) مال روڑ کی اصل حالت میں بحالی اور تاریخی عمارتوں کی تزئین وآرائش کا معاملہ کھٹائی میں پڑگیا،میٹروپولیٹن کارپوریشن اور متعلقہ اداروں نے عدالت عالیہ کے حکامات ہوا میں اڑا دئیے، آٹھ ماہ بعد بھی مال روڈ کی تاریخی عمارتوں کی تزئین وآرائش مکمل ہوئی نہ ہی عمارتوں کی مرمت ہوسکی۔
گزشتہ برس لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی اکبر قریشی نے مال روڈ کو اصل حالت میں بحال کرنے اور تاریخی عمارتوں کی تزئین وآرائش کا حکم دیا تو میٹروپولیٹن کارپوریشن نے مال روڈ کی بحالی کے کام کا آغاز کیا، تاریخی عمارتوں کے برآمدے واگزار کرائے گئے اور عمارتوں پر ایک ہی طرح کا رنگ کیا گیا لیکن بیشتر تاریخی عمارتوں کی تزئین وآرائش اور رنگ و روغن کا کام مکمل نہیں ہوسکا۔
نعیم منزل، سات دی مال لائٹ ہاﺅس، انار کلی سے ملحقہ کمرشل بلڈنگز، وائی ایم سی اے، غلام رسول بلڈنگ، حفیظ چیمبر، پبلک موٹر بلڈنگ، باوا ڈنگا سنگھ بلڈنگ، ایم ایچ سی بلڈنگ سمیت دیگر عمارتوں کی تزئین وآرائش کا کام تاحال ادھورا ہے جس کی بنیادی وجہ جسٹس علی اکبر قریشی کی ریٹائرڈمنٹ تھی، انکی ریٹائرمنٹ کے بعد تاحال کوئی کام نہیں کیا گیا۔ تاریخی عمارتوں میں کاروبار کرنیوالے تاجروں نے دکانوں اور دفاتر کی تزئین و آرائش کرلی لیکن بیشتر عمارتوں کے بالائی حصے کو نظر انداز کردیا گیا۔
لارڈ میئر لاہور کرنل ریٹائرڈ مبشر جاوید کہتے ہیں کہ حکومت کی معاونت آٹھ ماہ سے مکمل طور پر بند ہے جبکہ جسٹس علی اکبر کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی خاصی مشکلات کا سامنا رہا ہے تاہم بیشتر عمارتوں کے سول ورکس کی تکمیل کے بعد رنگ روغن کرلیا جائے گا۔